اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
۱۳۔ ختمِ قرآن کے وقت شیرینی کو لازم وضروری کرنا۔ ۱۴۔ بعض جگہ انیسویں شب کو بھی ختمِ تراویح پر تقسیم ِشیرینی کا انتظام۔ ۱۵۔ نامحرم حافظوں کو گھر میں بلاکرعورتوں کا قرآن سننے کے لیے جمع ہونا، ونحو ذلک۔ ان میں بعض کاحکم ’’اصلاح الرسوم‘‘ میں ہے، بعض کا اہلِ علم سے معلوم کرلیا جائے۔ یہ سب رمضان المبارک کے متعلق بیان ہوا، اب دو اَمر اس کے متعلقات سے رہے جو عید کے متعلق ہیں، ان کے بارے میں سنیے، مگر مختصر ہی ہے۔صدقۂ فطر بہت لوگوں کو اس کے مامور بہ ہونے کی خبر نہیں، (یعنی یہ بھی نہیں جانتے کہ خدا تعالیٰ نے اس کا حکم فرمایا اور واجب کیا ہے) بہت لوگوں کا یہ خیال ہے کہ یہ ان ہی کی طرف سے دیا جاتاہے جنھوں نے روزے رکھے ہیں، سو وہ بچوں کی طرف سے ادا نہیں کرتے، بہت لوگ خاص کر دیہات والے صدقۂ فطر جمع کرکے مسجد کے مؤذن یا امام کو یا کچھ مسجد کے سقہ کو دے دیتے ہیں، اور یہ نہیں کہ ان کی حق المحنت واُجرت کے علاوہ مسکین سمجھ کر دے دیتے ہوں، بلکہ ان لوگوں کو ایسی ہی شرائط ۔ّمقرر کرتے ہیں کہ تم یہ کام کرو، تم کو یہ ملے گا، ان میں صدقۂ فطر بھی شمار کیا جاتاہے، تو اسی طور پر وہ ان کے عمل کا عوض ہوا جوکہ اُجرت ہے اور اُجرت دینے سے وہ ادا نہیں ہوا، اس لیے ان دینے والوں کے ذ۔ّمے مکرر ادا کرنا ضروری ہوگا۔ البتہ اگر ۔ّمقرر کرتے وقت تصریح کردیں کہ صدقۂ فطر سے تمہارا کچھ واسطہ نہ ہوگا، اور پھر مسکین سمجھ کر دے دیں وہ جائز ہے، بشرطے کہ واقع میں مسکین بھی ہو ، ورنہ اگر وہ غنی ہو جیسا کہ بعض جگہ نہ ۔ُمعطی کو اس کی پروا ہے نہ آخذ کو، (نہ دینے والوں کو، نہ لینے والوں کو) تو اس دینے سے صدقۂ فطر ادا نہ ہوگا، مکرر دینا پڑے گا، لیکن اس غنی سے جبراً واپس بھی نہ لے سکے گا، رہا یہ کہ اس غنی کے لیے بھی وہ حلال ہوگا یا نہیں، اور اگر حلال نہیں تو آیا دینے والے کو واپس کردینا واجب ہے یا صدقہ کرنا؟ ان مسئلوں میں کسی قدر اختلاف ہے، لما في ردّ المحتار باب المصرف تحت قولہ ولو دفع بلا تحرٍّ (چناںچہ ’’شامی‘‘ میں مستحقینِ صدقہ و زکوٰۃ کے بیان میں لو دفع بلا تحر کے ذیل میں ذکر کیا ہے)۔