اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فرض ہوگا مگر بالغیر، پس یہ مقد۔ّمہ تو ثابت ہوچکا۔ دوسرا مقد۔ّمہ یہ ہے کہ تجربے سے معلوم ہوگیا ہے کہ علم کا اَذہان میں قابلِ اطمینان درجے میں محفوظ رہنا موقوف ہے کتب کے پڑھنے پر جوکہ تعلیم کا متعارف طریق ہے، اور محفوظ رکھنا علمِ دین کا واجب ہے، پس بنا بر مقد۔ّمۂ اولیٰ بہ طریق متعارف تعلیم کا جاری رکھنا بھی واجب ہے، البتہ یہ واجب علی الکفایہ ہے، یعنی ہر مقام پر اتنے آدمی دینیات پڑھے ہوئے ہونے چاہییں کہ اہلِ حاجت کے سوالوں کا جواب دے سکیں۔ تیسرا مقد۔ّمہ یہ ہے کہ یہ بھی تجربے سے ثابت ہوا ہے کہ مردوں میں ۔ُعلما کا پایا جانا مستورات کی ضروریات دینیہ کے لیے کافی وافی نہیں، دو وجہ سے: اوّلا پردے کے سبب (کہ وہ بھی اہم الواجبات ہے) سب عورتوں کا ۔ُعلما کے پاس جانا قریباً ناممکن ہے اور گھر کے مردوں کو اگر واسطہ بنایا جاوے تو بعض مستورات کو تو گھر کے ایسے مرد بھی میسر نہیں ہوتے اور بعض جگہ خود مردوں ہی کو اپنے دین کا بھی اہتمام نہیں ہوتا تو وہ دوسروں کے لیے سوال کرنے کا کیا اہتمام کریں گے۔ پس ایسی عورتوں کو دین کی تحقیق از بس دشوار ہے۔ اور اگر اتفاق سے کسی کی رسائی بھی ہوگئی یا کسی کے گھر میں باپ، بیٹا، بھائی وغیرہ عالم ہیں، تب بھی بعض مسائل عورتیں ان مردوں سے نہیں پوچھ سکتیں، ایسی بے تکلفی شوہر سے ہوتی ہے تو سب شوہروں کا ایسا ہونا خود عادتاً ناممکن ہے، تو ان کی عام احتیاج رفع ہونے کی بجز اس کے کوئی صورت نہیں کہ کچھ عورتیں پڑھی ہوئی ہوں اور عام مستورات ان سے اپنے دین کی ہر قسم کی تحقیقات کیا کریں، کچھ عورتوں کو بہ طریقِ متعارف تعلیم ِدین دینا واجب ہوا۔ پس اس شبہ کا بھی جواب ہوگیااور ثابت ہوگیا کہ لکھے پڑھے مردوں کی طرح عورتوں میں ایسی تعلیم ہوناضروری ہے اور اس غلط خیال عدمِ ضرورتِ تعلیمِ نسواں کا بالکلیہ استیصال ہوگیا۔دوسرے طبقے والوں کے شبہات اور اُن کا جواب : اب دوسرے طبقے کے متعلق کچھ لکھا جاتا ہے جو تعلیمِ نسواں کے مخالف ہیں اور اس کو سخت ضرر رساں سمجھتے ہیں۔ دعویٰ ان کا یہ ہے کہ ہم نے لکھی پڑھی عورتوں کو اکثر آزاد اور بے باک اور قلیل الحیا اور ۔ّمکار اور ۔ّعفت سوز دیکھا ہے، خاص کر اگر لکھنا بھی جانتی ہوں تو اور بھی شوخ چشم ہوجاتی ہیں، جس کو چاہا خط لکھ بھیجا، جس کو چاہا پیام وسلام پہنچادیا، اسی طرح دوسروں کو بھی طمع ہوتی ہے کہ اپنے نفسانی جذبات کو ان تک بہ ذریعۂ تحریر پہنچادیتے ہیں اور ان کے پاس پہنچتی ہیںکبھی تو وہ بھی متأثر ہوکر نرم جواب دیتی ہیں اور سلسلہ بڑھتا ہے یہاں تک کہ جو