اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حیض اور نفاس کی حالت میں طلاق دینا گناہ ہے : اسی طرح طلاق دینے کے وقت اس کا خیال نہیں رہتا کہ یہ اس وقت حائضہ (حیض والی) تو نہیں یا اگر غیر حائضہ ہے تو اس طہر میں اس سے ہم بستری تو نہیں ہوئی، حالاںکہ حالتِ حیض میں یا ایسے طہر میں جس میں ہم بستری ہوگئی ہو طلاق دینا گناہ ہے۔ (کَمَا مَرَّ عَنِ الدُّرِّ الْمُخْتَارِ)۔ اور نفاس میں طلاق دینا ایسا ہی ہے جیسے حیض میں طلاق دینا۔2غصے یا ہنسی میں طلاق دینے سے طلاق ہوجاتی ہے : ایک غلطی طلاق کے باب میں بعض ۔ُجہلا میں یہ ہے کہ ہنسی میں یا غصے میں بی بی کو ’’طلاقن‘‘ کہہ کر پکار تے ہیں، اور سمجھتے ہیں کہ اس سے طلاق نہیں ہوئی، حالاں کہ اس سے بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے۔3طلاق کی تعداد صرف تین تک ہے : ایک غلطی یہ ہے کہ بعض لوگوں نے یہ مسئلہ سن لیا کہ اگر ایک طلاق دے کر رُجوع کرلے تو نکاح بدستور قائم رہتا ہے، تو اس مسئلے کے معنی یہ سمجھتے ہیں کہ خواہ کتنی ہی بار ایسی حرکت کرے ہمیشہ رجعت جائز ہے۔ سو سمجھ لینا چاہیے کہ یہ مسئلہ اس طرح نہیں ہے، طلاق کی حد ہی تین ہے، خواہ ایک بار یا دو بار یا تین بار میں۔ اور خواہ درمیان میں رجعت ہوئی ہو یا نہ ہوئی ہو، پس اگر کسی نے ایک طلاقِ رجعی دے کر رجعت کرلی یہ رجعت درست ہے، کیوںکہ ایک طلاق کے بعد ہوئی، پھر اگر دوسری طلاقِ رجعی دے کر پھر رجعت کرلی یہ رجعت بھی درست ہے، کیوںکہ یہ رجعت دو طلاق کے بعد ہوئی۔ اور اس کو ’’دو طلاق کے بعد‘‘ اس لیے کہا جائے گا کہ اِس دوسری طلاق کے ساتھ اُس پہلی طلاق کو بھی شمار کیا جائے گا، اگرچہ رجعت ہوچکی تھی، سو رجعت سے طلاق کا اثر جاتا رہا، مگر طلاق کی ذات موجود ہے، پھر اگر اس نے تیسری طلاق دی، اب رجعت درست نہیں، کیوںکہ حسبِ تقریر ِمذکورہ یہ تین طلاق کے بعد رجعت ہوئی اور تین طلاق کے بعد رجعت درست نہیں۔ اسی طرح اگر ایک یا دو طلاق کے بعد رجعت نہ کی ہو اور عد۔ّت گزارنے سے وہ نکاح زائل (ختم) ہوگیا ہو اور پھر دونوں نے راضی ہوکر باہم نکاح کرلیا ہو اورپھر اتفاق طلاق دینے کا ہو تو اس طلاق کے وقت پھر سابق طلاقوں کو جمع کیا جائے گا، جب جمع ہوکرمجموعہ تین ہوجائے گا پھر رجعت جائز نہ رہے گی، البتہ صرف