اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پہنچے، وہ بے چارے اس اجنبی میزبان سے بھی زیادہ پریشان ہوتے ہیں، اس کو صرف اپنی تکلیف سے پریشانی ہوئی اور گھر والوں کو تو تعلقِ محبت کے سبب یہ بھی پریشانی ہوتی ہے کہ خدا جانے خیریت بھی ہوگی۔ اور مثلاً: باوجود اطلاع کرسکنے بلا کسی مصلحت کے دفعتاً گھر آجانا، احادیث میں اس کی بھی ممانعت ہے، جس کی حکمتوں میں سے ایک حکمت یہ بھی ہے کہ شریف عورتیں شوہر کے گھر پر نہ ہونے کی وجہ سے زیب وزینت چھوڑدیتی ہیں، سو ایسا نہ ہو کہ اس مبتذل حالت میں دیکھ کر اس کو نفرت ہوجائے جو بنیاد ہوجاوے مصالح خانہ داری کے انہدام کی، اگر پہلے سے اطلاع ہوتو وہ آراستہ وپیراستہ تو ہوجاوے۔ ممکن ہے کہ سفر کی کوتاہیوں کی فہرست اور بھی طویل ہوسکے، مگر فی البدیہ جو خیال میں آئیں، وہ لکھ دیں، فہیم آدمی ان ہی کے اُصول سے دوسری کوتاہیوں کی بھی اصلاح کرسکتا ہے، فقط۔ وَاللّٰہُ الْمُوَفِّقُ لِسَبِیْلٍ لَا وَکَسَ فِیْہِ وَلَا شَطَطَ۔تعلیمِ نسواں کے متعلق کوتاہیاں (اصلاحِ معاملہ بہ تعلیم نسواں) ہرچند کہ بعد ورودِ حدیث: طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِیْضَۃٌ عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ وَمُسْلِمَۃٍ (علم طلب کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے) وَغَیْرُ ذٰلِکَ مِنَ النُّصُوْصِ الْمُوْجِبَۃِ لِتَحْصِیْلِ الْعِلْمِ عَلَی الرِّجَالِ وَالنِّسَائِ، اس مبحث پر مستقل کلام کرنے کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہتی، خصوص جب کہ اس کے بہت قبل اس میں مجملاً اس سے تعارض بھی ہوچکا ہے، لیکن بعض واقعات وخصوصیات کے (کہ زیادہ ان میں ہندوستانی مستورات کے حالات ہیں جن کا مشاہدہ اکثر ہوتا رہتا ہے) اس باب میں مستقل اور کسی قدر مفصل گفتگو کیے جانے کو مقتضی ہونے کے سبب اس کا بہ قدرِ ضرورت مکرر ذکر کیاجاتاہے۔تعلیمِ نسواں کے متعلق لوگوں کی تین قسمیں : سو جاننا چاہیے کہ اس مقد۔ّمے میں جہاں تک تتبّع کیا گیا، تین خیال