اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے ہے کہ اگر کوئی لڑکا یا لڑکی کسی جنّیہ کا دودھ پییں تو وہ دونوں رضاعی بھائی بہن ہوجائیں گے۔ جب تک مسئلے کی تحقیق نہ ہو، اَ۔َحوط موقعِ اشتباہ (شک کے موقع پر زیادہ احتیاط پر عمل کرنے) میں عملاً یہی ہوگا کہ حرمتِ رضاع کا فتویٰ دیا جائے، جیسے اڑھائی سال پر گو فتویٰ نہیں، مگر احتیاط وہاں بھی یہی ہے کہ باوجود ممانعت کے اگر اس ۔ّمدت کے اندر رضاع واقع ہو تو حرمت پر عمل کریں۔ تنبیہ: رضاع کے مسائل نہایت دقیق (باریک) ہیں، ان میں بدون محقق متیقّظ عالم (بیدار مغز، تحقیق سے کام لینے والے عالم) کے کسی نیم آموز (کم علم) کے قول کو معتبر نہ سمجھیں اور سوال کے سمجھنے سمجھانے میں بھی بہت ہی احتیاط وہوشیاری وبیداری سے کام لیں۔ فقط۔أبواب الطلاق وما یلحق بہ طلاق سے متعلق کوتاہیوں کا بیان : ابوابِ احکام میں سے یہ باب بھی ایک وسیع باب ہے، اس لیے اس کی کوتاہیاں اور غلطیاں بھی اہتمام کے ساتھ ظاہر کرنے کے قابل ہیں۔مصلحت اور ضرورت کے موقع پر طلاق موجبِ عار نہیں : من جملہ اُن کے ایک غلطی یہ ہے کہ اس کے اِیقاع (یعنی طلاق دینے) کے متعلق بہت اِفراط و تفریط ہورہا ہے، چناںچہ بعض لوگ تو طلاق دینے کو اس قدر عار وعیب سمجھتے ہیں کہ خواہ کیسی ہی مصلحت وضرورت ہو اور خواہ باہم زوجین(میاں بیوی) میں کتنی ہی نا اتفاقی ہو، جس سے ایک یا دونوں حقوقِ زوجیت ادا کرنے سے قاصر ہوں اور خواہ زوجہ میں کسی درجے کی بد دینی ہو، جس کی اصلاح شوہر کی قدرت سے خارج ہوگئی ہو، چناںچہ یہی اسباب ہیں مشروعیتِ طلاق (طلاق کے مشروع ہونے) کے چناںچہ عورت کے موذی ہونے یا بالکلیہ تارکِ صلاۃ ہونے کی صورت میں ۔ُفقہا نے طلاق کو مستحب اور مرد کی طرف سے عورت کے حقوق ادا نہ ہوسکنے کی صورت میں واجب کہا ہے، کَمَا فِيْ رَدِّ الْمُحْتَارِ مگر پھر بھی خلافِ وضع خاندانی ہونے کے خیال سے اس کو گوارا نہیں کرتے اور