اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اِفطار ـ اس قت ذہن میں اس کے متعلق بڑی کوتاہی ایک ہی آتی ہے، وہ یہ کہ اکثر جگہ دیکھا جاتاہے کہ ِافطارکے سامان میں جس کو عرف میں ’’اِفطاری‘‘ کہتے ہیں اس قدر اہتمام کرتے ہیں کہ اس کے کھاتے کھاتے مغرب کی جماعت بالکل یا کسی قدر فوت ہوجاتی ہے، اور یہ بات قصداً اور اکثر ہوتی ہے، جس میںشرعاً معذور بھی نہیں ہوسکتا، جماعت کی جو کچھ تاکید آئی ہے اس کے اعتبار سے یہ عادت نہایت منکر ہے، اوّل تو اس قدر اہتمام ہی کیا ضرور ہے؟ دوسرے یہ بھی تو ممکن ہے کہ نماز کے بعد یہ شغل ہو، اور اِفطار کسی مختصر چیز پر ہو کہ نماز میں حاضر ہوجائے۔ اس کے لیے آسان طریقہ یہ ہے کہ اِفطار خواہ مطوّل ہو، خواہ مختصر ہو، مسجد میںہونا چاہیے، مکان پرروزہ کھولنے سے اکثر جماعت برباد ہوتی ہے، پھر جب جماعت ملنے سے مایوسی ہوجاتی ہے اکثر لوگ گھر ہی پر نماز پڑھ لیتے ہیں، تو روز روز مسجد کی برکات سے بھی محروم رہتے ہیں اگر دوچار کی دعوت ہو تو وہ سب بھی مسجد میں جاسکتے ہیں۔ کیا بندے کے گھر پر جانا فخر اور خدا کے در پر حاضر ہونا عار ہے؟ اگر یہی خیال ہے تو یہ تمام اِفطار بے کار ہی بے کار ہے۔تراویح اس عمل میں دو جزو ہیں: قرآن پڑھنا اور نماز۔ اور ایک ان دونوں کا مجموعہ ہے، اور دونوں جزو میں جو جو کوتاہیاں واقع ہوتی ہیں اس سے پہلے مفصل بیان کرچکا ہوں، اس سے ایک بڑی فہرست تراویح کی کوتاہیوں کی بھی معلوم ہوسکتی ہے، اس وقت صرف ان بعض کوتاہیوں کا مختصراً ذکر کرتاہوں جو مجموعے میں پائی جاتی ہیں، وہ یہ ہیں: ۱۔ اکثر لوگ فارغ ہونے کی جلدی میں وقت کے آنے سے پہلے ہی کھڑے ہوجاتے ہیں۔ ۲۔ اگر کھڑے بھی وقت پر ہوتے ہیں تو اَذان ہی وقت سے پہلے کہہ دیتے ہیں۔