اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں منع کرے، مثلاً: اس کے نزدیک شاگرد کی استعداد سے زیادہ ہے، اس مصلحت سے اس وقت پڑھنے سے منع کرتاہے تو طالبِ علم کو چاہیے کہ اس پر عمل کرے، جس طرح رسول اللہﷺ کا فرمان ہر طرح مبارک ہی تھا اور اس کا پڑھنا اورجاننا ہر وقت عبادت تھا، مگر حضورﷺ نے ایک مصلحت سے ایک وقتِ ۔ّمعین کے قبل تک اس کے مطالعے سے منع فرمایا اور ان صحابی نے ویسا ہی کیا۔شاگرد کے بے ڈھنگے سوال پر اگر اُستاد غصہ کرے تو صبر کرنا چاہیے : عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الجُہَنِيِّ: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ سَأَلَہُ رَجُلٌ عَنِ اللُّقْطَۃِ، فَقَالَ: اعْرِفْ وِکَائَ ہَا، أَوْ قَالَ وِعَائَ ہَا، وَعِفَاصَہَا، ثُمَّ عَرِّفْہَا سَنَۃً، ثُمَّ اسْتَمْتِعْ بِہَا، (إن کنت فقیرًا وإلَّا تَصدق بھا) فَإِنْ جَائَ رَبُّہَا فَأَدِّہَا إِلَیْہِ۔ قَالَ: فَضَالَّۃُ الاِْبِلِ؟ فَغَضِبَ حَتَّی احْمَرَّتْ وَجْنَتَاہُ، أَوْ قَالَ: احْمَرَّ وَجْہُہُ۔ فَقَالَ: وَمَا لَکَ وَلَہَا، مَعَہَا سِقَاؤُہَا وَحِذَاؤُہَا، تَرِدُ الْمَائَ وَتَرْعَی الشَّجَرَ، فَذَرْہا حَتَّی یَلْقَاہَا رَبُّہَا۔الحدیث 2 جناب رسول اللہﷺ سے ایک شخص نے لقطہ (گری ہوئی چیز کے پانے کا) مسئلہ دریافت کیا، تو آپﷺ نے فرمایا: اس کا سر بند اور ظرف پہچان لے، اور سال بھر تک اس کی تعریف کر، اگر کوئی مالک نہ ملے (اور تو محتاج ہو) تو اس سے نفع اُٹھا (ورنہ صدقہ کردے) پھر اگر اس کا مالک آوے تو اس کو دے دے، اس سائل نے کہا کہ گم شدہ اُونٹ کا کیا حکم ہے؟ اس سوال سے آپﷺ پر آثارِغصہ نمودار ہوئے حتیٰ کہ رخسار ہائے مبارک سرخ ہوگئے، آپﷺ نے فرمایا: تجھے اس سے کیا کام ہے، اس کے ساتھ اس کی مشک ہے اور اس کے موزے، پانی پر جاکر پانی پیتا ہے اور درختوں سے چارا کھاتاہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کسی بے ڈھنگے سوال پر اُستاد غصہ کرے تو شاگرد کو چاہیے کہ اس کو گوارا کرے، ۔ُمکد۔ّ ر نہ ہو، جس طرح یہاں اس صحابی نے ۔ُبرا نہیں مانا۔جہاں تک ہوسکے اُستاد کے ساتھ رہنے کی کوشش کریں : حدیث: وَأَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَؓ کَانَ یَلْزَمُ رَسُوْلَ اللّٰہِﷺ بِشِبَعِ بَطْنِہِ، وَیَحْضُرُ مَا لَا یَحْضُرُوْنَ، وَیَحْفَظُ مَا لَا یَحْفَظُوْنَ۔1