اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یہاں تک ذہن نہ پہنچتا تو خیر صبر ہی کی تعلیم دی جاتی، اگر دوچار عاقل عورتیں بھی اس طرف توجہ کرتیں تو ان کے رنج وغم کی یہاں تک نوبت نہ پہنچتی، مگر جو آئی ان کے خیالات کی، جن میں اکثر بلکہ ۔ُکل کے ۔ُکل لغو اور بے بنیاد تھے تصدیق ہی کرتی آئی، کسی نے تکذیب نہیں کی، ا۔ّلا ماشاء اللہ اور تصدیق بھی صرف خوشامد میں اور اس مصلحت سے کہ یوں نہ کہیں کہ فلانی کو میرے ساتھ ہمدردی نہیں، بس اس تصدیق سے اُن کے اوہام اور خیالات اور پک گئے، اور وہ مثال ہوگئی جیسے کسی میاں جی کو اس کے مکتب کے لڑکوں نے باہم متفق ہوکر بیمار ڈال دیا تھا کہ جو آتا ہے’’ خیر ہے؟ چہرہ اُداس کیوں ہے؟‘‘ آخر بے چارہ بیمار پڑگیا۔جو شخص اپنی اصلاح خود نہ چاہے، نبی بھی اس کی اصلاح نہیں کرسکتا : میں نے اس دل جوئی کے علاوہ اصلاحِ باطن کے طریقوں سے اس قدر کام لیا کہ شاید بیس پچیس برس کی ۔ّمدت میں کسی کے لیے نہ کیا ہوگا، ان میں بعض طریقے منقول تھے اور بعضے بزرگوں کے کلام سے مستنبط کیے ہوئے، اور ایسے لطیف لطیف کہ اگر ان کی کوئی قدر کرتا تو ضبط کرنے سے تو ایک بے نظیر رسالہ سلوک کا بنتا، اور عمل کرنے سے انسان کامل بن جاتا، مگر تجربے سے معلوم ہوا، اور پہلے سے بھی معلوم تھا مگر اب اور زیادہ معلوم ہوگیا کہ جو شخص اپنی اصلاح نہ چاہے اس کی اصلاح کوئی مخلوق نہیں کرسکتی حتیٰ کہ نبی بھی۔اپنے مصلح کے ساتھ اصلاح کے لیے اعتقاد اور انعقاد ہونا ضروری ہے : دوسرے تجربے سے معلوم ہوا کہ اصلاح کے لیے مصلح( اصلاح کرنے والے پیر و ۔ُمرشد) کے ساتھ اعتقاد اور عظمت کا ہونا شرط ہے، اور شوہر کے ساتھ یہ دونوں اَمر ضعیف ہیں، بہر حال میں نے تھک کر حق تعالیٰ سے اِلتجااور دُعا شروع کی، اور حضرت زکریا ؑ کے قول کے موافق: {وَّلَمْ اَکُنْم بِدُعَآئِکَ رَبِّ شَقِیًّاO}1 اور اس کے قبل کبھی میں آپ سے مانگنے میں اے میرے ربّ ناکام نہیں رہا ہوں۔ اُمیدِ قبول رکھتا ہوں، اور غالباً پہلے کی نسبت سکوت وسکون دونوںکی رفتار ترقی پرہے، اور جس مرض میں روزانہ انحطاط ہو اُمیدِ قوی وہاں صحت کی ہی ہوتی ہے، یہ تو خلاصہ تھا اُن کے غم اور اِس غم میں اُن کے ساتھ میرے معاملے کا۔