اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وہ جس کو پسند کریں، رکھیں، اور جس کو ناپسند کریں، طلاق دے دیں۔‘‘ (أوردہ في تاریخ الخلفاء عن ابن سعید) اور میں نے ’’احیاء العلوم‘‘ میں دیکھا ہے کہ حضرت علیؓ اس جواب سے خوش ہوئے، اور قبیلۂ ہمدان کے لیے اس ارشاد سے شفاعت کا وعدہ فرمایا: لَوْ کُنْتُ بَوَّابًا عَلَی الْجَنَّۃِ لَقُلْتُ لِہَمْدَانَ: اُدْخُلُوْا بِسَلَامٍ۔ اگر میں جنت کے دروازے کا ۔ّبواب بنوں تو میں قبیلہ ہمدان کو کہوں کہ سلامتی کے ساتھ اس میں داخل ہوجاؤ۔ تم ما یتعلق بأبواب الطلاق۔نفقہ کے احکام اس میں بھی ۔ّمتعدد مختلف غلطیاں اور کوتاہیاں ہوتی ہیں، غلطی سے مراد علمی اخلال (علمی خرابی)، اور کوتاہی سے مراد عملی اخلال (عملی خرابی) ہے، دونوں مختلف طور پر مذکور ہوتی ہیں۔بیوی کا نفقہ شوہر پر واجب ہے : ایک غلطی یہ ہے کہ بعضے لوگ بی بی کا نفقہ اُس وقت واجب سمجھتے ہیں کہ وہ نادار ہو، اور اگر وہ مال دار ہو تو اس صورت میں اس کا نفقہ واجب نہیں سمجھتے، سو یہ بالکل غلط ہے، بیوی کانفقہ دونوں مذکورہ حالتوں میں واجب ہوتا ہے، صرف اتنی شرط ہے کہ بی بی کی طرف سے تسلیمِ نفس میں بلا عذر کوتاہی نہ ہو، اور اگر عذر سے ایسا ہو جیسے مہر ِمعجل کے لینے کے لیے اپنے نفس کو تسلیم نہ کرے، اس میں نفقہ واجب رہے گا۔کم سن عورت کو اگر شوہر اپنے گھر رکھے تو اس کا نفقہ بھی واجب ہے : البتہ اگر براہِ سرکشی شوہر کے گھر سے چلی گئی،