اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اباحتِ تصرفِ مالی میں کوتاہ نظری : اباحتِ تصرفِ مالی کی شرائط کے متعلق کوتاہ نظری کے شعبوں میں سے ایک اور واقعہ ہے کہ میرے یہاں ایک مولانا مہمان آئے، گھر سے اُن کے لیے کھانا آیا تو آپ نے ایک دُوسرے ہم وطن کو اصرار کرکے کھانے میں شریک کرلیا، میرے ملازم نے کہا کہ’’بلا اجازت مالک کے یہ ۔ّتصرف جائز نہیں معلوم ہوتا‘‘۔ فرمانے لگے:’’ہم تحقیق کرلیں گے‘‘۔ مگر ان کے نزدیک یہ اَمر اتنا مہتم بالشان ہی نہ تھا جو تحقیق کو ضروری سمجھتے، چناںچہ تحقیق نہیں فرمایا، اسی طرح کئی روز گزر گئے، آخر میں نے ہی ایک روز ان سے تذکرہ کیا، تو فرماتے ہیں: ’’میں یہ سمجھا کہ یہ سب میرے ہی لیے ہے، اور تھا زیادہ، اس لیے دوسرے کو شریک کرلیا‘‘۔ میں نے کہا: ’’حیرت ہے! آپ کے پاس اس کی کیا دلیل تھی کہ یہ تملیکاً آیا ہے؟بلکہ ظاہر تو یہی تھا کہ اباحتاً آیا ہے، اور وہ اباحت مقید ہے ۔ّتصرفِ خاص کے ساتھ کہ وہ آپ کا نوش فرماناہے، اور زیادہ اس لیے بھیجا جاتاہے کہ مہمان کو کمی نہ رہے، اور شاید وہ دوبارہ مانگتا ہوا شرمائے، تو آپ نے یہ دوسرا ۔ّتصرف کس بنا پر کیا؟تربیتِ اخلاق کی نظر سے قرآن و حدیث نہ دیکھنے والے علما کی چند کوتاہیاں : غرض ان باتوں کی پروا ہی نہیں، سب کی وجہ یہی ہے کہ تربیتِ اخلاق کی نظر سے قرآن وحدیث کو نہیں دیکھا، اسی طرح بعض اہلِ علم و اہلِ مشیخت میں ایک بلائے عام شائع ہے، ا۔ّلا نادراً کہ اپنے ساتھ دعوت میں دوچار کو (اگر بڑے محتاط ہوئے) یا بڑے مجمع کو (اگر غیر محتاط ہوئے) لے جاتے ہیں، اور اپنے جی کو سمجھاتے ہیںکہ صاحبِ دعوت کی اجازت ہو ہی گی، حالاںکہ بہ کثرت مشاہدہ ہوتاہے کہ صاحبِ دعوت کو گراں گزرتا ہے مگر ان کو کچھ بحث نہیں۔ ان میں بعضے اجازت کی ضرورت بھی سمجھتے ہیں، مگر خود اجازت کی حقیقت نہیں سمجھتے، اجازت لینا وہ ہے جہاں اجازت دینے والا آزادی سے انکار بھی کرسکے، جس طرح حضورسرورِ عالمﷺ نے ایک مقام پر دعوت میں ایک زائد شخص کی اجازت لی، مگر اس کے ساتھ ہی یہ حالت تھی کہ حضورﷺ نے اپنے جاں نثار خادموں کو اس قدر بے تکلف کر رکھا تھا کہ جب اُن کی رائے نہ ہوتی تو صاف انکاربھی کردیتے، چناںچہ ایک فارسی کا شوربا پکانا اور آپ ﷺ کی دعوت کرنا اور آپﷺ کا حضرت عائشہ ؓ کے لیے پوچھنا اور اس کا انکار کردینا اور آپ ﷺ کا ۔ُبرا نہ ماننا، اور اسی طرح حضرت بریرہ ؓ سے مغیث ؓ کی سفارش فرمانا، اور اس کا انکار کردینا حدیثوں میں ۔ّمصرح ہے، کیا آج کسی مریدکی ۔ّہمت ہے کہ وہ اس طرح پیر کی اجازت لینے پر انکار کرسکے، یا کسی پیر کی ۔ّہمت ہے کہ مرید کے ایسے انکار کو بشاشت کے ساتھ قبول