اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جنس کے اختلاف کی وجہ سے، اور (المناکحہ میں) بابِ مفاعلہ ذکر کرنے کا فائدہ یہ ہے کہ ۔ِ۔ّجن کا نکاح بھی انسان عورت سے جائز نہیں، اور ۔ّعلت بیان کرنے کا یہی فائدہ ہے۔ پھر چند سطر کے بعد حسن ؒ کے قولِ مذکور کے مقابل نقل کیاہے: عَنْ ’’شَرْحِ الْمُنْتَقَی‘‘ عَنْ ’’زَوَاہِرِ الْجَوَاہِرِ‘‘: الأَصَحُّ أَنَّہُ لَا یَصِحُّ نِکَاحُ آدَمِيٍّ جِنِّیَّۃٍ کَعَکْسِہِ؛ لِاخْتِلَافِ الْجِنْسِ، فَکَانُوْا کَبَقِیَّۃِ الْحَیْوَانَاتِ۔ شرح المنتقی نے ’’زواہر الجواہر‘‘ سے نقل کیا ہے کہ صحیح قول یہی ہے کہ انسان مرد کا نکاح ۔ِ۔ّجن عورت کے ساتھ صحیح ہی نہیں، جیساکہ اس کے برعکس ہے، (یعنی ۔ِ۔ّجن مرد کا نکاح انسان عورت سے درست نہیں) اختلافِ جنس کی بناپر جنوں کا حکم وہی ہے جو دیگر حیوانات کا ہے۔جن عورت کا انسان مرد سے اور جن مرد کا انسان عورت سے نکاح صحیح نہیں : اور ہرچند یہ صورت نادر الوقوع (کبھی کبھار واقع ہونے والی ہے) لیکن ممتنع الوقوع (واقع ہونے میں ناممکن) نہیں ہے، اور حکم اس کا عوام میں مشہور ومعلوم کم ہے، تو امکانِ وقوع (واقع ہونے کا) احتمال تھا، کہ شاید کسی کو اتفاق پڑتا، اور وہ حکم معلوم نہ ہونے سے اس میں مبتلا ہوجاتا، جیسا کہ چند سال ہوئے ایک طالب علم جس کو احقر نے بھی دیکھا تھا ایک مدرسہ سے غائب ہوگیا، کئی روز کے بعد سہارن پور کے جنگل میں پایاگیا، اس نے اپنا سارا قصہ بیان کیا، کہ مجھ کو کچھ لوگ ہوا میں اُٹھا کر لے گئے اور کسی اجنبی جگہ پہنچادیا، وہاں ایک نفیس شاہانہ مکان میں ایک لطیف الوضع (بہترین) مجمع تھا، اور ایک جوان لڑکی بھی موجود تھی، جس نے اپنا تعشّق (عشق ہونا) اس سے ظاہر کرکے نکاح کی درخواست کی، اس نے مسئلہ کی بنا پر تو نہیں کیوںکہ اس کو معلوم ہی نہ تھا بلکہ محض تو۔ّحش (گھبراہٹ) کے سبب رونا شروع کردیا، آخر وہ لوگ اس کوپھر ہوا میں اُڑا کر سہارن پور کے جنگل میں چھوڑ گئے، تو بہت ممکن تھا کہ اگر اس کو یہ تو۔ّحش نہ ہوتا تو مسئلہ معلوم نہ ہونے کے سبب نکاح پر راضی ہوکر قبول کرلیتا، خصوص جس شخص کے کان میں ایسے قصے پڑے ہوں کہ حضرت بلقیس کے باپ آدمی اور ماں جنّیہ تھیں۔ یا جیسا ۔ُجہلا نے مشہور کیا ہے کہ حضرت محمد بن علی کی والدہ خولہ حنفیہ جنّیہ تھیں۔ تو ایسے قصے سن کر کچھ عجب نہیں کہ کوئی شخص ایسے موقع پر ایسے نکاح کو جائز ہی سمجھ جائے، اس لیے اس پر تنبیہ کردی گئی۔