اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۱۱۔ اور ۔ُمریدنی بھی تو تھی، پیر میں اور باپ میںکیا فرق ہوتا ہے۔ ۱۲۔ اَجی معلوم ہوتا ہے ان میں پہلے سے ساز باز ہوگی۔ ۱۳۔ بس جی اب تو سب ۔ُمرید ایسا کریں گے۔ ۱۴۔ اَجی لڑکی نے بھی ظلم ہی کردیا، جو کرنا ہی تھا اور دس تھے، بھلا جس کے پاس بچپن میں رہی، لکھا پڑھا، اسی کو چھاتی پر مونگ دلنا تھا۔ ۱۵۔ خدا کرے ان کو آرام ہی نصیب نہ ہو۔ ۱۶۔ اَجی ایسی بے حیائی ہے تو ۔ّستر(۷۰) کرے گی ۔ّستر (۷۰) چھوڑے گی۔ ۱۷۔ بس اب یہ اس بے چاری غریب کا حصہ رزق میں بھی بانٹ لے گی۔ ۱۸۔ اگر اتفاق سے کوئی حادثہ پیش آگیا، مثلاً: معاش کی کمی یا بیماری تو یہ رائے قائم کی جاتی ہے کہ اس کا ایسا منحوس ۔َپیر آیا کہ رزق اُڑگیا، صحت اُڑگئی، ونحو ذلک من الخرافات (اور ایسی ہی بے شمار خرافات ہیں)۔بعض اوقات عبادت گزار عورتیں بھی بلا سوچے کلماتِ کفر بک دیتی ہیں : جن میں بعض اقوال تو صاف شریعت کا ردّ اورکفر کے قریب ہیں، اس واقعے سے معلوم ہوگیا ہوگا کہ بڑی بڑی لکھی پڑھی، تسبیح نفلوں کی پابند، مگر تمام دین ان کا ملمّع (ظاہری ٹیپ ٹاپ) ثابت ہوا، نہ یہ تمیز کہ ہم منہ سے کیا بکتے ہیں، اس میں کفر ہوجائے گا، یا گناہ ہوجائے گا، نہ یہ ہوش کہ آخر نتیجہ ان خرافات کا کیا ہے۔شوہر کے نکاحِ ثانی کرلینے پر عام عقلا کے نزدیک اس کی پہلی بیوی کو تلقینِ صبر کرنا اور تسلی دینا : اپنے نزدیک تو صاحبِ معاملہ کے ساتھ ہمدردی کی جاتی ہے مگر یہ سلیقہ نہیں کہ اس سے تو اور دو نا غم کو اشتعال ہوتا ہے، ایسے وقت میں سخت ضرورت تسلی دینے کی ہوتی ہے، جس کا طریقہ عام ۔ُعقلا کے نزدیک تو صبر دلانا ہے، اور جو جو شبہات آیندہ کے متعلق صاحبِ معاملہ کو واقع ہوں، مثلاً یہ کہ ۱۔ میرے ساتھ اِلتفات نہ کرے گا۔ ۲۔ میرے حقوق ضائع کردیے جائیں گے۔