اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مفقود کے مال اور اس کے حصۂ امانت کا حکم یکساں نہیں : اور ایک غلطی یہ ہوسکتی ہے (گو سنی نہیں گئی) کہ اگر اس کا حصہ امانت کے طور پر محفوظ رکھا جائے تو جس وقت اس کی موت کا حکم شر۔عاً کیا جائے گا، اور خود اس کا ترکہ اس کے ورثا موجودین وقت الحکم بالموت میں تقسیم کیاجائے گا، تو ممکن ہے کہ اس حصۂ امانت کو بھی اس کی ۔ِملک سمجھ کر اس کو بھی اس کے ترکہ کے ساتھ تقسیم کردیا جائے، حالاںکہ اُوپر کے قاعدے سے ثابت ہوچکا ہے کہ اس صورت میں وہ حصہ امانت کا ان ورثا کاحق ہے جن کے حصے میں سے یہ امانت نکال کر رکھی گئی تھی، خلاصہ یہ کہ اس امانت کا حکم اور خود جو اس مفقود کا مال بلا واسطہ ہے، ان دونوں کاحکم یکساں نہیں ہے۔مفقود کے مال کو دوسرے کے مال پر قیاس کرنا صحیح نہیں : ایک غلطی اس دوسرے مسئلہ سے(کہ اگر وہ نہ آیا تو وہ امانت اُن ورثا کا حق ہے جن کا حق کم کرکے یہ امانت رکھی گئی ہے) یہ ہوسکتی ہے کہ اس کو وقتِ فقدان (گم ہونے کے وقت) سے میّت سمجھ کر جب اس کا ترکہ تقسیم کرنے لگیں، تو ان ہی ورثا کو دے دیں جو اس کے فقدان کے وقت تھے، حالاںکہ وہ اپنے مال کے اعتبار سے زندہ ہے، حاصل یہ کہ بعضی غلطی کا منشا مفقود کے مال کو دوسرے کے مال پر قیاس کرناہے، اور بعض کا منشا دوسرے کے مال کو مفقود کے مال پر قیاس کرنا ہے، یہ دونوں قیاس باطل ہیں، ان دونوں کا حکم جدا جدا ہے، جیسا کہ مفصل بیان کیا گیا۔مفقود کے متعلق امام مالک ؒ کے فتوے پر عمل کے لیے قضائے قاضی شرط ہے : ایک غلطی یہ ہورہی ہے کہ۔ُعلما سے یہ سن لیا کہ امام مالک اور امام شافعی ؓ کے نزدیک انتظارِ مفقود کی مد۔ّت چار سال ہے، اور یہ بھی سن لیا کہ ضرورت میں دوسرے مذہب پر عمل درست ہے، اس کو مطلق سمجھ کر بلا کسی قید کے اس پر عمل شروع کردیا، چار سال کے بعد اس کی بی بی کا نکاح بھی کرانے لگے، عد۔ّت کی بھی ضرورت نہ سمجھی، اگر قدرت ہوئی اس کا ترکہ بھی تقسیم کرلیا، پھر ضرورت کو بھی نہیں دیکھا، اور بعد تحقّقِ ضرورت کے اس پر عمل کی شرط بھی نہ دیکھی، حالاںکہ امام مالک ؒ کے نزدیک چار سال جوازِ نکاح کی مد۔ّت نہیں، بلکہ اس کے حکم بالموت کی مد۔ّت ہے، پھر اس کے بعد عد۔ّتِ وفات ہوگی۔