اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(جائز نہ ہونے میں) زانیہ وزانی کا مشرکہ اور مشرک کے ساتھ جمع ہونا قرینہ (دلیل) ہے کہ یہ عدمِ جواز بمعنی بطلان وعدمِ صحت (باطل ہونے اور درست نہ ہونے کے معنی میں) ہے، اور یہ تحقیقِ بالا کے خلاف ہے، اور جواب اس کا یہ ہے کہ یہاں تحریم عام ہے بطلان اور معصیت کو، پس مشرک و مشرکہ سے نکاح تو باطل ہے، اور زانیہ وزانی سے نکاح گو منعقد ہوجاتا ہے، مردِ عفیف (پاک باز مرد) کا، زَنِ غیر ِعفیفہ (بدکار عورت) سے علی الاطلاق (مطلقًا) اور زَنِ عفیفہ (پاک باز عورت) کا مردِ غیر عفیف (بدکار مرد) سے علی التفصیل (کچھ شرائط کی تفصیل کے ساتھ) لیکن جب کہ مقصود محض آب ریزی (شہوت رانی) ہو اور تحصین (عزّت کی حفاظت) مقصود نہ ہو، حتیٰ کہ اگر دوسری جانب سے بدون نکاح ہی کے یا باوجود قیامِ مانع یعنی شرک کے رضامندی ہوجاتی تو نکاح بھی نہ کیا جاتا، اور اب نکاح کے بعد اس کے ارتکاب زنا کی پروا نہ ہو، اور یہی مراد ہے آیت میں، تو اس مقصود کے لیے نکاح کرنا بنا بر قاعدہ اَلْعَزْمُ عَلَی الْحَرَامِ حَرَامٌ، وَالرِّضَائُ بِالْحَرَامِ حَرَامٌ وَمَعْصِیَۃٌ (جیسے اَمر ِحرام کا ارتکاب حرام ہے، اسی طرح کسی حرام کے ارتکاب پر رضامندی بھی حرام اور گناہ ہے) اب دونوں شبہے زائل ہوگئے، اور اگر بسط (تفصیل) کا شوق ہو، میری تفسیر’’بیان القرآن‘‘ دیکھ لیجیے۔کفاء ت سے متعلق ایک عمدہ بحث اختلافِ جنس ہونے کی صورت میں نکاح صحیح نہ ہوگا : جب باوجود اتحاد فی النوع (نسلی اتحاد) کے محض اختلافِ اصناف یا اوصاف (قسموں یا صفتوں کے اختلاف) سے بعض صورتوں میں کفاء ت ایسی فوت ہوجاتی ہے جس سے نکاح صحیح نہیں ہوتا، تو اختلافِ نوع کی حالت میں جس کو ۔ُفقہا اختلافِ جنس کہتے ہیں کفاء ت کیوں نہ مفقود ہوجائے گی اور نکاح کیسے جائز ہوگا؟کیوں کہ جو عدمِ کفاء ت فی الوصف (صفت میں ہم مثل نہ ہونا) مانع صحتِ نکاح سے ہے، یہ عدمِ کفاء ت فی الجنس (نسل میں ہم مثل نہ ہونا) اس سے بدرجہا اقویٰ ہے، مصداق ممکن الوقوع اس قاعدے کا نکاح ہے درمیان ۔ِ۔ّجن مرد اور انسان عورت کے، یا درمیان انسان مرد اور ۔ِ۔ّجن عورت کے، جس کو ہمارے ۔ُفقہا نے اسی اختلافِ جنس کی بناپر ناجائز قرار دیا ہے، چناںچہ درّمختار میں ہے: فَخَرَجَ الذَّکَرُ وَاْلخُنْثَی الْمُشْکِلُ وَالْوَثَنِیَّۃُ؛ لِجَوَازِ ذُکُوْرَتِہِ، وَالْمَحَارِمُ وَالْجِنِّیَۃُ وَإِنْسَانُ الْمَائِ؛ لاِخْتِلَافِ الْجِنْسِ۔ وَأَجَازَ الْحَسَنُ نِکَاحَ الْجِنِّیَّۃِ بِشُہُوْدٍ۔ ’’قنیۃ‘‘۔