اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کہ مقدارِ خاص سے زیادہ ۔ّمقرر کرنا باطل قرار دیا جائے اور اس کوواجب ہی نہ کہا جائے، سو اس سے آپ ؓ نے رجوع فرمالیا، یعنی ایسا قانون نہیں بنایا، اس توجیہ میں روایات مصر۔ّح ہیں، وہ روایات ان نمبروں کی ’’کنز العمال‘‘ میں مذکور ہیں:۵۱۰۶، ۵۱۰۷، ۵۱۰۸، ۵۱۰۹ وغیرہ، ۸؍ ۲۹۸۔اپنی ہمتسے زیادہ مہر قبول کرنا شرعاً منع ہے : غرض دلائلِ صریحہ مرفوعہ و موقوفہ (آںحضرتﷺ کی احادیث اور صحابہ ؓ کے اقوال) سے نیز قواعدِ شرعیہ سے کہ تحمل مالا یطیق (اپنی طاقت سے بڑھ کر بوجھ اُٹھانے) سے ممانعت آئی ہے، کما في حدیث رواہ الترمذي: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہﷺ : لَا یَنْبَغِيْ لِلْمُؤْمِنِ أَنْ یُذِلَّ نَفْسَہُ، قِیْلَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَکَیْفَ یُذِلُّ نَفْسَہُ؟ قَالَ: یَتَحَمَّلُ مِنَ الْبَلَائِ مَالَا یُطِیْقُہُ۔ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: کسی مؤمن کے لیے مناسب نہیں کہ وہ اپنے آپ کو ذلیل کرے، عرض کیا گیا کہ اے اللہ کے رسول! وہ اپنے آپ کو کس طرح ذلیل کرتاہے؟ ارشاد فرمایا: ایسی مصیبت کو اُٹھاتا ہے جس کے اُٹھانے کی طاقت نہیں رکھتا۔ تحمل سے زیادہ مہر کے التزام (۔ّمقرر) نہ کرنے کا اور اس کی تقلیل (کم ہونے) کا مطلوبِ شرعی ہونا ثابت ہوگیا۔حضرت امام ابوحنیفہ ؒ کے نزدیک مہر کی کم از کم مقدار دس درہم ہے : اب یہ کلام باقی رہا کہ اس تقلیل کی بھی کوئی حد ہے یا نہیں؟ سو امام شافعی ؒ کے نزدیک تو اس کی کوئی حد ۔ّمقرر نہیں، قلیل سے قلیل مقدار بھی مہر بن سکتا ہے بشرطے کہ مالِ متقوم (قیمت والا) ہو، خواہ ایک ہی پیسہ ہو، اور احادیثِ کثیرہ( بہت سی حدیثوں) کے ظاہر الفاظ اس کے موافق ہیں،مثلاً: یَتَزَوَّجُ بِقَلِیْلٍ أَوْ کَثِیْرٍ۔1اور وَلَوْ بِسَوْطٍ۔2 اور وَلَوْ بِخَاتَمٍ مِنْ حَدِیْدٍ۔3 اور مَلَأَ کَفَّیْہِ بُرًّا أَوْ سَوِیْقًا أَوْ تَمَرًا أَوْ دَقِیْقًا۔4 اور أَوْ بِدِرْہَمٍ۔5 اور مَاتَرَاضَی بِہِ الذَّہْلُوْنَ وَلَوْ قَبْضَہُ مِنْ أَرَاکٍ۔6 اور مَلَأَ یَدَیْہِ طَعَامًا۔7(کنز العمال:۲۴۸ و۲۴۹) اور تَزَوَّجَ عَلٰی نَعْلٍ۔8 (ص:۲۹۹) اور امام ابوحنیفہ ؒ کے نزدیک اس قلیل کی حد دس درہم ہیں، یعنی اس سے کم مہر جائز نہیں، حتیٰ کہ اگر تصریحاً بھی اس سے کم ۔ّمقرر کیا جائے گا، تو بھی دس درہم واجب ہوں گے، اور امام صاحب ؒ کے مذہب میں یہ حدیثیں مع تضعیف (ضعف