اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
چناں چہ ابھی ظاہر ہوا۔ پھر اگر فہرست سے مراد فہرست واجبات کی لی جاوے تو اوّل تو جب دونوں فہرستیں ہم کو دی گئی ہیں پھر وجہ کیا کہ ایک فہرست کو لیا جاوے اور دوسری کو چھوڑا جاوے۔ دوسرے تجاوز کرنے کے یہ معنی ہی غلط ہیں کہ نوافل کو ادا کیا جاوے، اگر یہ ہے تو نوافل کے فضائلِ منصوصہ کا کیا جواب ہوگا؟ بلکہ مطلب اس کا یہ ہے کہ حدود کو نہ چھوڑا جاوے، مثلاً جس جگہ ۔َصرف کرنا ممنوع ہے وہاں پر۔َ صرف کیا جاوے، یا انفاق غیرِ واجب کو واجب سمجھ لیا جاوے، پہلا تجاوز عملی اور معصیت ہے اور دوسرا تجاوز اعتقادی اور بدعت ہے، اور جب یہ نہ ہو تو وہ تجاوز نہیں ہے۔ اور بعض صدقاتِ نافلہ کے اعتبار سے ایک اور بھی جواب ہوسکتا ہے، وہ یہ کہ بعضے ان میں سے تأمل کرنے سے فہرستِ واجبات ہی میں داخل معلوم ہوتے ہیں اور ان کو نفل کہنا بہ اعتبار ان کی ذات کے قطع نظر خصوصیات سے ہے، ورنہ عوارض کے اعتبار سے وہ واجب ہی ہے۔واجبات کی دو قسمیں ہیں : پس واجبات کی مشہور فہرست مطلق واجب کی فہرست نہیں ہے بلکہ وہ ’’واجباتِ موظفہ‘‘ کی فہرست ہے، یعنی ایک وہ واجبات ہیں جو فی نفسہٖ واجب ہے، عوارض وخصوصیات کا اس میں دخل نہیں، جیسے زکوٰۃ، صدقۂ فطر وغیرہما خواہ کوئی مستحق پیشِ نظر ہو یا نہ ہو، مال میں سے مقدارِ خاص نکالنا ضروری ہے، پھر مستحق کو تلاش کرکے اس تک پہنچانا ضروری ہے، ان کو ’’واجباتِ موظفہ‘‘ کہنا چاہیے۔ دوسرے وہ واجبات کہ اگر کوئی مستحق معلوم نہ ہو تو اس کا تلاش کرنا ضروری نہیں، اس مرتبہ وہ نفل ہے، لیکن اگر کوئی مستحق رُو بہ رُو آجاوے اور اس کی احتیاج درجۂ اضطرار تک ہو یا کوئی مصرفِ دینی عارض ہوجاوے اور اس کی تکمیل درجۂ ضرورت تک ہو تو اس وقت اس میں خرچ کرنا واجب ہوگا، کہیں علی الکفایہ، کہیں علی العین، مثلا: کوئی مسافر محلے کی مسجد میں اُترے اور سب اہلِ محلہ اپنے گھروں میں کھائیں پئیں اور اس کو نہ پوچھیں تو سب گناہ گار ہوں گے، اس وقت اس کی اعانت سب اہلِ محلہ پر اور ان کی اعانت نہ کرنے کی صورت میں جس کو خبر پہنچی ان سب پر واجب ہے علی الکفایہ۔ اور اگر کوئی کھانا لے کر بیٹھا اور کھانا اس کی حاجت سے بہت زائد ہے اور ایسے میں کوئی ۔ُگرسنہ آیا جس کی جان بھوک سے نکل جاتی ہے اور اس نے آکر اس شخص سے سوال کیا تو حضرت اُستاذی مولانا محمد یعقوب صاحب ؒ فرماتے تھے کہ کیا کوئی اس کا قائل ہوسکتا ہے کہ اس شخص پر اس سائل کو بہ قدرِضرورت کھانا دینا واجب نہیں؟ اور یہ وجوب اس وقت علی العین ہوگا۔ پس حاصل یہ ہوا کہ بعض صورتیں صدقۂ نافلہ کی بھی واجب ہیں اور تنفل اور وجوب کے اجتماع کا اشکال ابھی مرتفع کردیا