اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوتاہے۔ ان اُمور میں بعض تو موجبِ خسران و عصیان ہیں اور بعض سببِ حرمان ہیں، کیوںکہ اخلاقِ ظاہرہ و باطنہ کی اصلاح فرائض میں سے ہے، جس میں خلل اندازی عصیان ہے، اسی طرح آپ کے وارثانِ علوم سے عظمت واحترام کا تعلق اور آپ کی اُمت سے شفقت و رحمت کا تعلق رکھنا بھی واجب ہے، جس کا ترک یقینی خسران ہے۔ باقی جو آدابِ خاصہ وحقوق محض عباداتِ نافلہ کے درجے میں ہیں، ان کی کمی بھی خاص برکات سے محرومی تو ضروری ہے۔ اس کو تاہی کی اصلاح کاملین اہل اللہ کی صحبت اور کتبِ ۔ِسیر نبویہ و حقوقِ مصطفویہ مثل ’’شفاء‘‘ قاضی عیاض ؒ وغیرہ اور کتبِ اخلاق و سلوک کا مطالعہ اور ان پر عمل کرنے کا اہتمام ہے۔حضرت محمد مصطفی ﷺ کے ساتھ چند تعلقات : ہراُمتی کو یہ سمجھنا چاہیے کہ جنابِ رسول اللہﷺ کے ساتھ ہمارے چند تعلقات ہیں: زایک تعلق یہ ہے کہ آپ ﷺ نبی اور ہم اُمتی۔ زآپ ﷺ حاکم اور ہم محکوم۔ زآپ ﷺ دارین میں محسن، ہم زیربارِاحسان۔ زآپ ﷺ محبوب، ہم محب۔ اور ان میں سے ہر تعلق جب کسی کے ساتھ ہوتاہے تو اس پر خاص خاص حقوق و آداب کا مر۔ّتب ہونا معلوم اور ۔ّمسلم ہے، پس جب آپﷺ کی ذاتِ بابرکات میں سب تعلقات مجتمع ہوں اور پھر سب اعلیٰ اور اکمل درجے کے، تو آپ کے حقوق بھی ظاہر ہیں کہ کس قدر اور کس درجے کے ہوں گے، ان سب کے ادا کرنے کا دل سے ایسا اہتمام اور التزام کرنا چاہیے کہ وہ کثرتِ عادت اور استحضارِ اُلفت سے شدہ شدہ طبعی ہوجائیں اور پھر بھی آپﷺ کے حقوق کے مقابلے میں اپنی اس خدمت کو (درحقیقت اس کا نفع اپنی ہی طرف عائد ہے) ناتمام سمجھے۔ یہ مختصر مضمون ختم ہوا اور اس کے ختم ہونے کے وقت یاد آیا کہ احقر نے ایک رسالہ ’’نشرالطیب‘‘ متوسط حجم کا ۔ِسیر ِنبویہ میں لکھا ہے، میں اُمید کرتاہوں کہ وہ اس مختصر کی شرح کے لیے کافی اور بہ قصدِ اعتقاد و عمل اس کا مطالعے میں رکھنا ان سب اصلاحات کے لیے اِن شاء اللہ کامل ہوسکتاہے، دعائے اشاعت فرمائیے۔1والسلام۔