اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وسعت کم ہو اس کے لیے دوسرا طریق دُرّ ِمختار میں لکھا ہے، وہ قواعدپر منطبق ہے، مثلاً: ایک روپیہ مسکین کو فدیے میں دیا اور اس نے بہ خوشی ولی کو ہبہ کردیا، ولی نے پھر اس کو فدیے میں دیا، اسی طرح اگر ہزار بار کیا تو ہزار روپیہ ادا ہوگئے، اور اس میں ہر بار میں اختیار ہے جب چاہے رکھ لے دوسرے کو نہ دے، فقط۔تنبیہ : صوم و صلاۃ کے فدیے میں اباحت وتملیک اور ایک مسکین کو نصف صاع سے زائد دے دیناسب درست ہے، لیکن نصف صاع سے کم نہ دے یہ یقینی ہو۔ (ردّ المحتار: ۱/۱۸۸، ۱۸۹) واللہ اعلم بالصواب۔خلاصہ مضمونِ سابق (تسہیل مضمونِ مذکور بہ رعایت تفہیمِ جمہور، بہ عنوانِ مسائل)مسئلہ : جس شخص کے ذ۔ّمے کچھ نمازیں اور روزے قضا ہوں اور ان کو قضا نہ کرسکا ہو، اس کوواجب ہے کہ مرنے سے پہلے ان کے فدیے کی وصیت کرجائے۔مسئلہ : ایک روزے کا فدیہ اس قدر ہے جس قدر صدقۂ فطر دیا جائے، اسی طرح ایک نماز کا بھی اسی قدر ہے اور ہر روز کی چھ نمازیں شمار کی جاتی ہیں، پانچ تو فرض اور ایک واجب یعنی وتر۔مسئلہ : فدیے کے بھروسے نماز اور روزے کا قضا کرڈالنا یا جو قضا ہوگئے ہیں ان کی ادا میں سستی کرنا سخت گناہ ہے۔مسئلہ : بیماری میں جو روزے قضا ہوئے، اگر اس بیماری کے بعد زمانۂ صحت اتنا ملا جس میں کل روزے یا بعض روزے قضا رکھ سکتا تھا، اسی قدر واجب ہوں گے، باقی واجب نہ ہوںگے، تو اگر بیس روزے قضا ہوئے، دس کی طاقت مل سکی اور قضا