اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نکاح کردیتے ہیں، تو وہ بد اعتقادی حدِ کفر تک پہنچی ہوتی ہے، تو عمر بھر کے لیے علاوہ ظاہری ۔ُکلفت کے بحالت عدمِ توافق فی الدین (دین داری میں موافقت نہ ہونا) لازم ہے، یہ خرابی ہوتی ہے کہ ارتکابِ زنا لازم آتا ہے، پھر اگر اولاد ہوئی وہ بھی غیر حلالی۔ اور اگر حدِ کفر تک بھی نہ پہنچے تب بھی ہر وقت کا سوہانِ رُوح (رُوحانی عذاب) نقدِ حال رہتا ہے۔نکاح سے قبل ناکح کے عقائد کی اچھی طرح تحقیق اور چھان بین کرلینا ضروری ہے : اس باب میں سخت احتیاط لازم ہے، خصوصاً اس کی تحقیق قبل نکاح نہایت ضروری ہے کہ ناکح کسی فرقۂ ضالّہ(گم راہ فرقے) کے عقائد کامعتقد تو نہیں، اور قدیم گم راہ فرقوں میں سے نہ ہونے پر بھی قناعت نہ کی جائے، آج کل روزانہ نئے نئے فرقے نکل رہے ہیں، اور زمانہ آزادی کا ہے، اس لیے اس شخص کی ان نئے فرقوں میں سے نہ ہونے کی مستقل تحقیق ضروری ہے، اسی طرح اگر وہ انگریزی خواں ہے تو دیکھ لیاجائے کہ جدید تعلیم کے اثر سے اس کی آزادی استخفافِ دین (دین کو ہلکا سمجھنے) یا انکارِ ضروریاتِ دین تک تو نہیں پہنچ گئی، ورنہ اگر ایک کلمہ بھی کفر کا منہ سے نکل گیا، تو بدون تجدید ِاسلام وتجدید ِنکاح(نئے سرے سے اسلام لانے اور نکاح پڑھائے بغیر) حرام کا ارتکاب ظاہر ہے، جس کو نہ غیرتِ انسانی قبول کرتی ہے، نہ حمیتِ اسلامی۔ یہ بیان ہے کفاء تِ دینیہ کے بارے میں کوتاہیوں کا۔ایک اہم علمی فائدہ اُوپر ابھی کفاء ت فی الدین کے شروع میں بیان ہوا ہے کہ عورت کا مرد سے (مرتبہ ونسب میں) کم ہونا مضر نہیں، یعنی نکاح ہوجائے گا، اور مرد کا عورت سے (مرتبہ ونسب میں) کم ہونا مضر ہے، یعنی بعض صورتوں میں نکاح نہ ہوگا، سو آج کل چوں کہ قرآن مجید کا ترجمہ بعضے عوام بھی (جوکہ اس کے سمجھنے کے اہل نہیں) دیکھتے ہیں، ایسے لوگوں کو آیت سے احکامِ مذکورہ میں شبہ واقع ہونے کا احتمال تھا، اس لیے اس کو رفع کرنا مناسب معلوم ہوا، وہ آیت یہ ہے: {اَلزَّانِیْ لَا یَنْکِحُ اِلاَّ زَانِیَۃً اَوْ مُشْرِکَۃًز وَّالزَّانِیَۃُ لَا یَنْکِحُہَآ اِلَّا زَانٍ اَوْ مُشْرِکٌج وَحُرِّمَ ذٰلِکَ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَO}1 اس کے ظاہر ترجمے سے شبہ ہوتا ہے کہ زانیہ اور زانی سے علی الاطلاق (مطلقاً) نکاح جائز نہیں، اور اس عدمِ جواز میں