اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جنابِ رسولِ مقبولﷺ اس کو تو چھوڑ کر عمر بھر عید گاہ میں تشریف لے جاویں، جس سے یہ بھی مستنبط ہو کہ وہ تضاعف مکتوبات کے ساتھ خاص ہے اور یہ مشتے چند مدعی اپنی مسجد کو عیدگاہ پر ترجیح دیں! البتہ معذورین کے لیے اگرکسی شخص کو شہر میں نماز پڑھانے کے لیے چھوڑ دیں، مضایقہ نہیں، مگر مقتدا لوگ خود نہ رہیں، اپنے کسی متعلق قابلِ امامت چھوڑدیں یا یہ کہ اتفاقاً کوئی عذر خود مقتدا کو یا عام لوگوں کو پیش آجائے تو دوسری بات ہے، چناںچہ ایک بار خود حضورﷺ نے بہ عذرِ مطر (بارش) مسجد میں نماز ادا فرمائی۔ ۵۔ ایک کوتاہی یہ ہے کہ بہت لوگ عید میں غیر مشروع لباس پہن کر یا اپنے بچوں کو پہناکر جاتے ہیں، اور لے جاتے ہیں، حالاںکہ ایسے لباس سے علاوہ فی نفسہٖ حرام ہونے کے نماز کا قبول نہ ہونا بھی وارد ہے۔ ۶۔ ایک کوتاہی یہ ہے کہ صفیں نہایت بے ترتیب ہوتی ہیں، صفوف کے استوا (یعنی برابر کرنے) کی سخت تاکید آئی ہے۔ ۷۔ ایک کوتاہی یہ ہے کہ خطبہ سننے کو بالکل امر ِفضول سمجھتے ہیں، اگر سب حاضرین ایسا ہی کریں تو خطیب خطبہ کس کے سامنے پڑھے؟ اوربعضے بیٹھے ہیں مگر باتیں کرتے رہتے ہیں، یہ اور بھی گناہ ہے، اور بعضے منکرات عید کے متعلق ’’اصلاح الرسوم‘‘ میںمذکور ہوئے ہیں، اب اس مضمون کو ختم کرتاہوں۔ وآخر دعوانا أن الحمد للّٰہ رب العالمین۔زکوٰۃ کے بارے میں کوتاہیاں (اصلاحِ معاملہ بہ زکوٰۃ) جس طرح عباداتِ بدنیہ میں نماز سب سے اہم ہے، اسی طرح عباداتِ مالیہ میں زکوٰۃ سب سے اہم ہے، قرآنِ مجید میں