اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت ابوہریرہ ؓ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میں آپ سے بہت سی حدیثیں سنتا ہوں مگر بھول جاتاہوں آپﷺ نے فرمایا کہ اپنی چادر پھیلا، میں نے چادر پھیلادی تو آپﷺ نے اپنے دونوں ہاتھ اس پر لگادیے اور فرمایا کہ اس چادر کو اپنے سینے سے لگالے میں نے اس کو اپنے سینے سے لگالیا تو اس کی برکت سے پھر کچھ نہ بھولا۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ طالبِ علم کے فہم یا حفظ کی کوئی تدبیر اگر اپنے علم و قدرت میں ہو تو مقتضائے شفقت یہ ہے کہ اس کے مشورہ اور سعی کا اہتمام فرماوے۔شاگرد کے سوال کے جواب میں اگر ضروری اور مفید باتوں کا اضافہ ہوسکے توکرے : j عَنِ ابْنِ عُمَرَؓ عَنِ حضرت ابنِ عمرؓ سے روایت ہے کہ ایک النَّبِيِّﷺ : أَنَّ رَجُلًا سَأَلَہُ مَا یَلْبَسُ المُحْرِمُ؟ فَقَالَ: لاَ یَلْبَسُ القَمِیْصَ، وَلَا العِمَامَۃَ، وَلاَ السَّرَاوِیْلَ، وَلاَ البُرْنُسَ، وَلاَ ثَوْبًا مَسَّہُ الوَرْسُ أَوِ الزَّعْفَرَانُ، فَإِنْ لَمْ یَجِدِ النَّعْـلَیْنِ شخص نے جنابِ رسول اللہﷺ سے پوچھا کہ ۔ُمحرِم کیا کپڑے پہنے؟ فرمایا کہ: کرتہ اور عمامہ اور پاجامہ اور باران کوٹ اور ورس وزعفران کا رنگا ہوا نہ پہنے، جوتا نہ ہو تو موزے پہنے اور ان کو جوتے کی طرح کاٹ لے کہ ٹخنے سے نیچے رہیں۔ فَلْیَلْبَسِ الخُفَّیْنِ، وَلْیَقْـطَعْہُمَا حَتَّی یَکُونَا تَحْتَ الکَعْبَیْنِ۔1 اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر طالبِ علم کوئی بات پوچھے مگر کوئی اور ضروری بات پوچھنے سے رہ جاوے تو شفقت کا مقتضا یہ ہے کہ صرف اس کے سوال کے جواب پر اکتفا نہ کرے بلکہ وہ دوسری بات از خود بتلادے۔ یہاں تک یہ بیس حدیثیں اس باب میں ہوئیں اور اتفاق سے ان حدیثوں کا عدد حقوقِ معلم متعلقہ حدیثوں سے مضاعف بلا قصد ہوگیا، جس میں ایک قدرتی نکتہ خیال میں آیا کہ بندہ نے تمہید میں عرض کیا تھا کہ اضاعتِ حقوقِ تلامذہ میں زیادہ ابتلا