اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
گویا اس کے معنی دوسرے لفظوں میں یہ ہیں کہ یہ شخص اپنے کو نفس کا بندہ سمجھتا ہے، خدا کا بندہ نہیں سمجھتا، تو کیا مسلمان ہونے کے یہی معنی ہیں ع ببین کہ از کی گستی وبا کی پیوستیایک وسوسے کا اِزالہ : اور اگر یہ وسوسہ ہو کہ دوا کے لیے تو شرع میں بھی اجازت ہے، تو سمجھ لینا چاہیے کہ اس کا دعوی علی الاطلاق محض غلط ہے، اصل مذہب میں تو کسی حالت میں بھی دوا کے لیے ایسی چیز کی اجازت نہیں، ہاں! مضطر بالمخمصہ یا مغصوص باللقمہ کے لیے ایسی چیز سے ابقائے حیات مشروع ہے اور تداوی کا اس پر قیاس اس لیے صحیح نہیں کہ مقیس علیہ میں نفع عادتاً متیقّن ہے اور مقیس میں غیر متیقّن، چناںچہ اطبا خود فن ہی کو ظنی کہتے ہیں اس لیے نفسِ معالجہ ہی واجب نہیں، بہ خلاف اساغہ مغصوص کے کہ واجب ہے، اس دوا میں ایسی چیز کی اصلاً اجازت نہیں، خواہ مرض کیسا ہی مہلک ہو اور نفع کیسا ہی ۔ّمجرب سمجھا جاوے۔ البتہ بعض متأخرین نے ضرورتِ شدیدہ اور تجریۂ نفع کی قید کے ساتھ اجازت دے دی ہے، مگر جو بے احتیاطی کرتے ہیں وہ ان قیدوں کا کب لحاظ کرتے ہیں، بلکہ وہ تو محض احتمالِ نفع ہی پر سرعتِ براء یعنی تعجیلِ صحت ہی کے لیے، بلکہ بعض اوقات بدونِ مرض کے محض تقویتِ طبیعت ہی کے لیے یا مرض کے غیر خطرناک ہونے پر بھی بے تکلف ان چیزوں کا استعمال کرتے ہیں، پس وہ اس فتویٰ سے کیسے تمسّک کرسکتے ہیں؟ یہ تو جواز و عدمِ جواز میں گفتگو تھی، باقی جو لوگ قلبِ سلیم، طبعِ طاہر رکھتے ہیں وہ تو اختلافی اجازت سے بھی منتفع ہونا پسند نہیں کرتے، جس طرح بعض لطیف المزاج لوگ بعض اشیا مکروہِ طبعی کو حلق سے اُتار نہیں سکتے اور اگر دھوکے سے اُتر جاوے تو معدہ اس کو قبول نہیں کرتا۔ اسی طرح جن کا مزاج لطافتِ دینی رکھتا ہے ان کی ان اشیا مکروہِ شرعی کے تناول یا امساک فی المعدہ کے ساتھ یہی کیفیت ہے۔ اور ادویہ محرّمہ کچھ برانڈی ہی وغیرہ کے ساتھ خاص نہیں، بہت سی ادویۂ طبِ یونانی میں بھی ایسی ہی حرام ونجس ہیں، جیسے: جند بید ستر، دمایہ شتر اعرابی اور لبوبِ کبیر میں قضیب گاؤ۔ میں نے اپنے ایک طبیب دوست سے استدعا کی ہے کہ ایسی ادویہ کی ایک فہرست شایع کردے۔ اور خاص کر ایسی چیزوں کا استعمال ایسی جگہ کرانا تو ظلمِ عظیم ہی ہے جہاں مریض خود محتاط اور ایسی اشیا سے نفور ہو، مگر اس کی بے خبری میں یا اس کو دھوکا دے کر کھلاپلادیا جاوے، کبھی تو اس کو اگر خبر ہوگئی تو بے حد ۔ُکلفت ہوتی ہے اور اس ۔ُکلفت سے اس کا مرض بڑھتا جاتا ہے اور اس طرح سے اس کو جسمانی ضرر بھی لاحق ہوتا ہے اور اگر خبر بھی نہ ہوئی تو اس خیر خواہ نے پرائی دنیا کی درستی کے لیے اپنا دین برباد کیا، جس کا برباد کرنا خود اپنی دنیا کی درستی کے لیے بھی مذموم و