اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یعنی زانی نکاح بھی کسی کے ساتھ نہ کرے، بجز زانیہ اور مشرکہ کے، اور اسی طرح زانیہ کے ساتھ اور بھی کوئی نکاح نہ کرے، بجز زانی یا الْمُؤْمِنِیْنَO} 1 مشرک کے، اور یہ (یعنی ایسا نکاح) مسلمانوں پر حرام (اور موجبِ گناہ) کیا گیا ہے۔ گو عمومِ نصوص واطلاقِ دلائل سے یہ تحریم نفی کے درجے میں نہیں کہ نکاح منعقد ہی نہ ہو، بلکہ نہی کے درجے میں ہے، اور نہی بھی بالذات نہیں کہ یہ نکاح معصیت ہو بلکہ لغیرہٖ بعارض لزوم دیوثیت کے ہے، اور اسی لیے یہ تحریم اس صورت میں ہے کہ اس نے توبہ نہ کی ہو، اورتوبہ کی صورت میں یہ تحریم لغیرہٖ بھی نہیں، لیکن جب کہ اس کی ناپسندیدگی کا مدار اس کا زانیہ ہونا ہے سو وہ جہاںمتیقّن ہوگا وہاںناپسندیدگی اَقویٰ درجے میں حرمت ہوگی، اور جہاں محتمل ہوگا وہاںناپسندیدگی خفیف درجے خلافِ اَولیٰ میں ہوگی، اور حدیث: تَخَیَّرُوْا لِنُطَفِکُمْ میں اس کی صریح تائیدہے، کہ کسی نبی کے واسطے اللہ تعالیٰ نے ایسی عورت بھی پسند نہیں فرمائی جو اس میں کبھی بھی ملوث ہوئی ہو، گو توبہ ہی کرلی ہو، اور یہی معنی ہیں اس آیت شریفہ کے {وَالطَّیِّبٰتُ لِلطَّیِّبِیْنَ} (پاکیزہ عورتیں پاکیزہ مردوں کے لیے ہیں)، البتہ اگر تو بہ خالص کرے جس سے وہ احتمال نہ رہے اوراس کو کوئی قبول نہ کرے تو اس کی عفت کی حفاظت کے لیے یا جب کہ اس شخص کو اس سے تعشق (عشق ومحبت) ہوتو یہ محل اس سے مستثنیٰ ہے، لعموم قولہٖ ؑ : لَمْ یُرَ لِلْمُتَحَابَّیْنِ مِثْلُ النِّکَاحِ۔نکاح سے متعلق بعض ایسی کوتاہیاں جن کا تعلق مسائلِ فقہیَّہ سے ہے اب نکاح کے متعلق بعض وہ کوتاہیاں مذکور ہوتی ہیں جن سے زیادہ تر مسائلِ فقہیَّہ کا تعلق ہے۔