اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
طرف سے دو حصے دینا بھی درست نہیں، وہ ایک ہی حصہ سمجھا جائے گا۔(کذا في الشامیۃ عن کافي الحاکم) پس اس بنا پر اگر دو قسمیں اس کی ٹوٹی ہوں تو اگر ایک تاریخ میں دونوں کفارے ادا کرنا چاہے تو ایک کفارے کے لیے جدا دس مسکین تجویز کرے، اور دوسرے کفارے کے لیے جدا دس مسکین، اور اگر بیس مسکینوں سے کم کو زیادہ نفع پہنچانا چاہے تو تاریخیں متفرق کردے جیسا کہ اُوپر بیان ہوا۔مدرسہ یا انجمن میں کفارہ ادا ہونے کا طریقہ : بعضے یہ کوتاہی کرتے ہیں کہ کفارۂ یمین1 کا داموں سے حساب کرکے یا حساب کراکے کسی مدرسہ اسلامیہ میں اہلِ مدرسہ کو سپرد کردیتے ہیں، اور اطلاع نہیں کرتے کہ یہ کفارئہ یمین ہے، جب ان لوگوں کو اس کی خبر ہی نہ ہو، تو وہ کسی طرح رعایت اس کے احکام کی نہیں کرسکتے، اور اس لیے نہیں کرتے، اور اس صورت میں وہ کفارہ ادا نہیں ہوتا، اور حقِ واجب اس شخص کے ذ۔ّمے رہتاہے، تو دیا بھی اور ادا نہ ہوا، اس لیے نہایت ضروری ہے کہ اہلِ مدرسہ کو تصریحاً اس کی اطلاع دے دیا کریں۔ بعضے یہ کوتاہی کرتے ہیں کہ کسی انجمن وغیرہ میں ایسے کارکن کے سپرد کرتے ہیں، جو بیچارہ خود ہی ان احکام سے بے خبر ہے یا اگر باخبر ہے تو قلتِ تد۔ّین کے سبب اس پر وثوق نہیں کہ وہ ان احکام کی رعایت کرے گا، اور اس لیے وہ شخص خواہ بے علمی سے یا قلتِ مبالاۃ یعنی بے پروائی سے اپنی رائے یا خواہش کے موافق اس رقم یا جنس کو ۔َصرف کرتاہے، اور اس دینے والے کا کفارہ ادا نہیں ہوتا، اور خود یہ کارکن بھی وبال میں مبتلا ہوتاہے، اس لیے بے حد ضروری ہے کہ ایسے جاہل بے باک آدمی کو ہرگز ایسی چیز سپرد نہ کریں بلکہ جہاں یہ احتمال ہو اور اس کے ساتھ ہی مدرسہ یا انجمن میں پہنچانا بھی ہو تو اس کی بہتر صورت یہ ہے کہ وہاں جاکر مستحقین ۔ُطلبا یا یتامیٰ کو جوکہ ۔َمصرفِ زکوٰۃ ہو تحقیق وانتخاب کرکے اپنے ہاتھ سے حسبِ احکام ِشرعیہ تقسیم کردے، اور مدرسہ اور انجمن کے حساب میں جمع کرادے، تاکہ وہ اپنی اعانت کے وقت اس کو محسوب کرسکیں اور اس طور پر مدرسہ وانجمن کو مدد پہنچ جائے۔اگر کسی کے جبرواِکراہ سے قسم توڑدی اس کا کفارہ بھی واجب ہے : بعض عوام ایک عجیب کوتاہی میں مبتلا ہیں کہ کسی کے مجبور کرنے پر اگر قسم توڑ دیں تو اپنے اُوپر کفارہ واجب نہیں سمجھتے یا اس جابر کے کہنے پر کہ’’ میرے ذ۔ّمے گناہ رہا‘‘ یا ’’میں کفارہ دے دوں گا‘‘ اپنے کو سبک دوش سمجھتے ہیں، یا اس کے روزہ رکھ دینے کو کافی سمجھتے ہیں، سو یہ سب غلطیاں