اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شوہرکاہونا لازم ہے، اور گو کبھی اس کی ۔ّمدت قصیر (کم) بھی ہوتی ہے، مگر اکثر طویل ہی ہوتی ہے، سو عورتوں کی اصلاح کا طریقہ بہت سہل ہے۔ خلاصۂ کلام یہ ہوا کہ ماں باپ یا پرورش کنندہ کے ذ۔ّمے بچوں کی تعلیم وتربیت ضروری ہوئی، اور شوہر کے ذ۔ّمے بیبیوں کی، اصالتاً اسی مضمون کو بیان کرنا مقصود ہے، باقی جس کو جس پر قدرت ہو، اور جس قسم کی ہو، وہ اسی پر قیاس کرلی جائے، ممکن ہے کہ استطراداً اس کے بھی کچھ مضامین مذکورہوجائیں، پس سنیے!عورتوں کی تعلیم و تربیت کے مختصر اورضروری قواعد : تعلیم و تربیت کے مختصر اور ضروری قواعد مخلوط طورپر لکھے جاتے ہیں: ۱۔ جب گھر میں بی بی کو نکاح کرکے لائے، اوّل اس کو اپنے سے بے تکلف کرلے، اس کے بعد عقائدِ ضروریہ میں سے اس کا امتحان لے، یعنی ’’بہشتی زیور‘‘ کے اوّل حصے میں جو عقائدِ ضروریہ لکھے ہیں ان کو سناکر اور سمجھاکر اس سے پوچھے کہ کیا تیرایہی عقیدہ ہے؟ جس کا وہ اقرار کرلے اس اقرار پر اکتفا کرے، اس کی ضرورت نہیں کہ وہ اپنی زبان سے پوری تقریر کرسکے، بعض عوام اس پر قادر نہیں ہوتے، تو ایسے لوگوںکو اس کی تکلیف نہ دی جائے، اور جس میں وہ تردّد (شک) ظاہر کرے اس کو خوب سمجھاکر بتلادے کہ یہ عقیدہ ضروری ہے، اسی کے موافق اپنا اعتقاد رکھے۔ ۲۔ اس کی پوری نماز سن لے، یعنی جوکچھ اس میں پڑھا جاتاہے، وہ بھی اور رکعات کی تعداد مع فرض اور واجب اور سنتوں کے، اورہر ایک کی جس طرح نیت کی جاتی ہے، اور رُکوع وسجود وقعدہ کی ہیئت سب پوچھ لے، اور دیکھ لے، جہاں کوئی غلطی ہو اس کو درست کردے، اور درست کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ بس ایک دفعہ زبان سے کہہ دیا، ممکن ہے کہ ذہول(بھول) ہوجائے، اور ممکن ہے کہ بہت سی غلطیوںپر ایک دَم سے ۔ّمتنبہ کیا، اور سب کوضبط نہ کرسکی، اس لیے ایک ایک غلطی کی اصلاح کرکے اس پر بار بار عمل کراکر دیکھ لے، اس طرح سے تمام نماز کو درست کردے۔ ۳۔ اس کو پردے کے سب احکام ومسائل بتلادے کہ کس کس سے پردہ کرنا ضرور ہے، اور کون کون ۔َمحرم ہیں، اور اس کی بہت تاکید کردے، یہ سب مسائل ’’بہشتی زیور‘‘ میںملیں گے، ان کو دیکھ دیکھ کر بتلادے۔ ۴۔ اس کو اہلِ حقوق کے حقوق خصوص جن سے ہر وقت سابقہ (واسطہ) پڑے گا، سمجھا دے، رسالہ ’’حقوق الاسلام‘‘ میں یہ حقوق مذکور ہیں، خواہ اُن کو پڑھ کر سنادے، یا سمجھا دے۔ ۵۔ رُسومِ جہالت کی قباحت اس کے دل میں بٹھلادے، اور ان سے ایسی نفرت دلادے کہ وہ اُن کے پاس نہ پھٹکے،