اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وَشِرَائٍ بِخِلَافِھا۔ اور عقلاً حرام ہے۔ اور زنا طبعاً حرام نہیں اور اس (زنا) کی حرمت نکاح کے ذریعہ یا باندی خریدنے سے زائل ہوجاتی ہے، بہ خلاف لواطت کے کہ اس کی حرمت کسی حال میں زائل نہیں ہوسکتی۔ اور اس عبارت سے جنت میں انتفائے لواطت (لواطت کے نہ ہونے) کا ایک اور طریق سے بہ دلالۃ النص بھی ثابت ہوا، یعنی وہ زنا سے اشد ہے اور جنت میں زنا نہ ہونا یقینی ہے تو جو حرمت وقبح میں اس سے اشد ہے وہ بہ درجۂ اولیٰ منتفی (ناپید) ہوگا۔ یہ ایک تفریع تھی اس قاعدہ پر جس سے جنت میں مرد کو حوریں دیے جانے کا، عورت کو غلمان دیے جانے کے لیے مستلزم نہ ہونا ثابت ہے۔ اور اصلی مقصود جنّیہ سے نکاح کے عدمِ جواز سے حوروں سے نکاح ہونے پر شبہ کا دفع کرنا ہے، یہ ہے تحقیق قولِ جمہور کی متعلق مسئلہ عدمِ جواز نکاحِ جنّیہ کے (۔ِ۔ّجن عورت سے نکاح کے ناجائز ہونے کی)۔قرآنِ پاک کو ماننے والا اللہ کی مخلوق جن کا انکار نہیں کرسکتا : اور ہماری یہ تمام بحث شاید ان صاحبوں کو فضول معلوم ہو جو تعلیمِ جدید کے غلبہ سے خود ۔ِ۔ّجن کے وجود ہی سے منکر ہیں، لیکن جو شخص قرآنِ مجید کی تصدیق کرے گا اور روات ثقات کثیر العدد(بے شمار انتہائی معتبر روایت کرنے والوں ) کی بھی تکذیب نہ کرے گا، اس کو وجودِ ۔ِ۔ّجن کے قائل ہونے سے چارہ نہیں، پس اس حالت میں اس بحث کو فضول کہنا بِنَائُ الْفَاسِدِ عَلَی الْفَاسِدِ (ایک غلط کی بنیاد دوسرے غلط پر رکھنا) ہے، ہمارے ۔ُفقہا نے بھی اس کو محسوس کرکے اس سے قصداًبھی تعرض فرمایاہے۔ کما في ’’ردّ المحتار‘‘: وَمَا قِیْلَ ’’مِنْ أَنَّ مَنْ سَأَلَ عَنْ جَوَازِ التَّزَوُّجِ بِہَا یُصْفَعُ لِجَہْلِہِ وَحَمَاقَتِہِ؛ لِعَدَمِ تَصَوُّرِ ذَلِکَ‘‘ بَعِیدٌ؛ لِأَنَّ التَّصَوُّرَ مُمْکِنٌ؛ لِأَنَّ تَشَکُّلَہُمْ ثَابِتٌ جیسا کہ ’’ردّ المحتار‘‘ میں ہے اور جو یہ منقول ہے کہ بعض لوگوں کا اس (جنّیہ کے) نکاح کے جواز کا سوال کرنا اپنی جہالت و کم فہمی کے باعث اس لیے ہے کہ اُن کے نزدیک کوئی شکل اختیار