اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بغیر محرم کے حج کرنا : ایک کوتاہی بعض عورتوں کی یہ ہے کہ باوجود شوہر یا ۔َمحرم کے ہمراہ نہ ہونے کے پھر حج کو جاتی ہیں،اور گو بعض کو ائمہ کے قول پر بعض خاص قیود و شروط کے ساتھ اس کی گنجایش ہے، لیکن اوّل تو عوام کو ایسی بے قیدی کی اجازت نہیں کہ جس وقت جس کا قول دل چاہا لے لیا، دوسرے جانے والیاں ان قیود و شرائط کو نہ جانتی ہیں، نہ ان کی پروا کرتی ہیں،ہر حال میں چلی جاتی ہیں جوکہ ان ائمہ کے نزدیک بھی جائز نہیں۔ تیسرے اس وقت اتنا فساد نہ تھا، ثقہ عورتوں کے ساتھ امن غالب تھا، اور اس زمانے میں فساد اس قدر غالب ہے کہ عورتوں کے ہوتے ہوئے بھی شریر طبیعتیں شرارت سے نہیں چوکتیں، پھر تعاون وہمدردی کم ہوتی جاتی ہے، اگر بیماری وغیرہ پیش آگئی تو کم عورتوں سے اُمید ہے کہ اپنا کام چھوڑ کر ان کی امداد کریں، اکثر لوگوں کو خصوصاً ۔ُضعفا و۔ِ نسواں کو نفسی نفسی میں مشغول دیکھا ہے، تو بہ وجہ مجبوری مرد ہی امداد کریں گے تو لا محالہ اُتار نے میں چڑھانے میں اجنبی مرد اس کا ہاتھ بھی پکڑیں گے، کمر بھی تھامیں گے، تو ایسے وقت فتن سے محفوظ رہنا جانبین کا یا ایک ہی جانب کا مشکل ہے خاص کر قلب اور عین کے فتنے سے، تو ایسے حج کی ضرورت ہی کیا ہے؟ جب شریعت اس کو حاضر ہونے کا حکم نہیںکرتی بلکہ روکتی ہے، تو پھر یہ کیوں مصیبت میں پڑتی ہے؟ اگر اس عورت کو مالی استطاعت ہو، اور ۔َمحرم و شوہر موجود نہ ہو، یا جانے پر آمادہ نہ ہو،کیوںکہ اس کو شرعاً اس کا اختیار حاصل ہے، تو اس میں ۔ُفقہا مختلف ہیں کہ آیا استطاعت مالی سے نفسِ وجوب حج کا اس کے ذ۔ّمہ ہوگیا ہے یا نفسِ وجوب بھی نہیں ہوا، پہلے قول پر اس عورت کے ذ۔ّمہ حجِ بدل کی وصیت کرنا واجب ہوگا، اور دوسرے قول پر نہیں، لیکن احتیاط اسی میں ہے کہ وصیت کی جائے،اگر یہ وسوسہ ہو کہ اگر وصیت نافذ نہ کی گئی تو حج میرے ذ۔ّمہ رہے گا، اس کا جواب یہ ہے کہ لیکن گناہ گار نہ ہوگی، کیوںکہ اس نے اپنے ذ۔ّمے کے واجب کو یعنی وصیت کو ادا کردیا، اب نفاذ اس کا جب کہ مال چھوڑ جائے ورثاء کے ذ۔ّمے واجب ہے، اگر وہ کوتاہی کریں گے اس کا مواخذہ ان سے ہوگا۔ یہ کوتاہیاں علمی وہ ہوئیں جن میں شرائطِ حج سے نہیٔ شرعی کی ممانعت کی جاتی ہے، اور سب کے اُوپر ایک عملی کوتاہی تھی، یہ سب پانچ کوتاہیاں ہوئیں، جو شرائطِ حج کے متعلق ہیں، ان کے علاوہ ان غلطیوں کے جو نفسِ حج میں ہوتی ہیں جن پر ۔ّمطوف عالم شفیق مطلع کردے گا یا ۔ُعلما کو کتبِ مناسک مطلع کردیں گی، دو کوتاہیاں حج سے خارج مگر اسی سفر سے متعلق یاد آگئیں، پس وہ پانچ مل کر یہ سب سات ہوجائیں گی۔ ایک کوتاہی یہ کہ بعض لوگ حج کو جاتے ہیں اور ریل میں یا جہاز میں یا اُونٹ پر فرض نمازیں برباد کرتے ہیں، سو انھوں نے ایک فرض تو ادا کیا اور اتنے کثیر فرض فوت کیے، اور اگر حج فرض نہیں تھا، نفل تھا تو اور بھی غضب ہوا کہ ایک نفل کے