اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے سبب ولیٔ اقرب (نزدیک کے ولی) کو ولیٔ اَبعد (دور کے ولی) کے سامنے بے کار سمجھتے ہیں، مثلاً: ایک نابالغ لڑکی کا ایک بالغ بھائی ہے، اور ایک چچا، تو چچا اپنے کو بڑ اسمجھ کر اس بھائی کا کچھ دخل نہیں سمجھتا اور اپنے کو مختارِ مستقل سمجھ کر اپنی ولایت سے اس کا نکاح کردیتا ہے اور اس سے اجازت حاصل نہیں کرتا، بلکہ بعض جگہ اس کی ناراضی کی حالت میں بھی جبراً نکاح کردیتا ہے، حالاںکہ شرعاً اس صورت میں بدون بھائی کی صریح اجازت کے نکاح درست نہیں ہوتا، خصوصاً اس رسم کا اثر لڑکی کے نکاح کے بارے میں ماں پر خاص طور پر ہوتاہے کہ خود ماں اپنے سامنے کسی کو مختار نہیں سمجھتی، خصوص عصبات (خاص طور پر شوہر کے ددھیالی رشتہ داروں) کو (جوکہ اس کے حق میں ماں پر شرعاً ۔ّمقدم ہیں) یہ جاہل ماں اپنے سے ۔ّمقدم تو کیا مؤخر بھی نہیں سمجھتی، یعنی اُن کا بالکل حق ہی نہیں سمجھتی، تو سمجھ لینا چاہیے کہ ماں کا حقِ ولایت اس وقت ہے جب عصبات (ددھیالی رشتہ داروں) میں سے کوئی نہ ہو۔نابالغ بچی کی پرورش میں کوتاہی کے باوجود باپ کا حقِ ولایت باقی رہتا ہے : ایک کوتاہی جس میں بعضے نیم ۔ُ ۔ّملا بھی گرفتار ہیںیہ ہے کہ باپ کی ولایت کو ا س کے ساتھ مشروط سمجھتے ہیں کہ وہ اس نابالغہ کی خدمت اورپرورش کرتا ہو، ورنہ اگر وہ کسی عذر سے بی بی کے ساتھ ناچاقی (نااتفاقی) کی وجہ سے اس کی پرورش میں کوتاہی کرے تو اس کی ولایت کو ساقط سمجھتے ہیں، گو بلا عذر اولاد کا حق ضائع کرنا معصیت (گناہ) ہے، لیکن معصیت سے ولایتِ نکاح تو سلب نہیں ہوتی، (چھن نہیں جاتی) اور سوئے اختیار (۔ُبرے اختیار) کی صورت جو ۔ُفقہا نے لکھی ہے وہ اور بات ہے، ہر کوتاہی اس سوئے اختیار میں داخل نہیں۔ ہمارے وطن میں ایک زاعمِ علم (خود ساختہ عالم) نے عجیب مضمون لکھا تھا، اور لطف یہ ہے کہ ایک مجمع میں اس کا اعلان بھی کیا، مگر نظرِ ردّ سے سنا گیا، اور یہ لکھا تھا کہ ’’جب معصیت سے ولی اللہ کی ولایت زائل ہوجاتی ہے تو ولی النکاح کی ولایت کیوں زائل نہ ہوجائے گی؟‘‘ یہ تو ایسی بات ہے جیسے کوئی کہے کہ ’’دیکھو! نماز ایک تعلق ہے عبد (بندہ) اور رب کے درمیان میں، اور نقضِ وضو (وضو کے ٹوٹنے) سے باطل ہوجاتی ہے، تو نکاح جوکہ ایک تعلق ہے عبد اور عبد میں، تو وہ نقضِ وضو سے کیوں کر باطل نہ ہوجائے گا‘‘، یاد رکھنا چاہیے کہ دین کے لیے محض رائے کافی نہیں، حجتِ شرعیہ (شرعی دلیل) کی حاجت ہے، اور اس تقریر کا حجتِ شرعیہ نہ ہونا ظاہر ہے۔سوتیلے باپ کو حقِ ولایتِ نکاح کسی صورت حاصل نہیں : ایک کوتاہی اس سے بڑھ کر ہے کہ جس شخص کو کبھی اور