اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عیش کر)۔ غرض تربیتِ صحیحہ تہذیبِ شرعی کانام ہے، اس کا اہتمام کرنا چاہیے۔تہذیبِ شرعی کے اپنانے میں عملی فروگزاشتیں : ایک کوتاہی یہ ہے کہ بعضے لوگ ضرورت بھی اسی تہذیبِ شرعی کی سمجھتے ہیں، اور اس کا قصد بھی کرتے ہیں، مگر اس کی حقیقت نہیں سمجھتے، اس لیے اس میں عملاً و ارشاداً افروگزاشتیں کرتے ہیں، اور اس اخیر کوتاہی میں دین دار بہ کثرت مبتلا ہیں۔ان میں بعضے اہلِ علم بھی بلکہ بعض اہلِ طریقت بھی ہیں کہ بہت سے شعبے ان کے ذہن میں بھی نہیں آتے، اور اس وجہ سے خود ان سے ایسی حرکات صادر ہوتی ہیں جو سراسر عقل اور دین کے خلاف ہوتی ہیں، اور ان بزرگوں کو ان کا احساس تک نہیں ہوتا، جب خود یہ حالت ہے تو دوسروں کی تو یہ کیا اصلاح کریں گے؟ اور وجہ اس کی یہی ہے کہ ان کو تہذیبِ حقیقی کی حقیقت نہیں معلوم ہوئی، اور باوجود اس کے کہ ان میں سے بعض نے درسیات بھی پوری کرلی ہیں، اور بعضے خدمتِ تدریس پر بھی مامور ہیں، اور شب و روز قرآن و حدیث زبان پر جاری ہیں، پھر بھی یہ بے خبری ہے، اس کی وجہ یہ نہیں کہ قرآن وحدیث میں اس کی تعلیم نہیں، بلکہ وجہ اس کی یہ ہے کہ ان صاحبوں کو اس طرف التفات نہیں، قرآنِ مجید میں: {اَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ وَاٰتُـوا الزَّکٰوۃَ}1 (نماز کی پابندی کرتے رہو، اور زکوٰۃ دیتے رہو) کو دیکھتے ہیں، مگر: {وَلَا تَمْنُنْ تَسْتَکْثِرُO}2 (او ر کسی کو اس غرض سے مت دو کہ دوسرے وقت زیادہ معاوضہ چاہو) کو نہیں دیکھتے۔ {لَا تَدْخُلُوْا بُیُوْتًا غَیْرَ بُیُوْتِکُمْ حَتّٰی تَسْتَاْنِسُوْا وَتُسَلِّمُوْا عَلٰٓی اَہْلِہَاط}3 (تم اپنے (خاص رہنے کے) گھر کے سوا دوسرے گھروں میںداخل مت ہوجب تک کہ (ان سے) اجازت حاصل نہ کرلو، اور (اجازت لینے کے قبل) ان کے رہنے والوں کو سلام نہ کرلو) کے عموم پر نظر نہیں کرتے۔ مجھ کو خود ایک ذی علم کے ساتھ اس باب میں مکالمت (گفتگو) کا اتفاق ہوا، جو شب کے وقت میرے مردانہ مکان کے پھاٹک پر پہنچے، وقت ایسا تھا کہ سب سوگئے تھے، اور ان کا کوئی شناسا بھی نہ تھا، آواز دی، ملازم جاگا، اور بولا: ’’پھاٹک کھولنے کا حکم دیا کہ ہم ٹھہریں گے‘‘ اس کو بہ وجہ بے وقت ہوجانے کے اور اُن کو نہ پہچاننے کے بے اطمینانی ہوئی، اس لیے اس نے ادب کے ساتھ کچھ عذر بھی کیا، مگر جب تاکیدی حکم ملا تو اس نے مروّت کے سبب پھاٹک کھول دیا، اور وہ دیوان خانے میں آکر مقیم ہوگئے، صبح کو مجھ کو واقعہ معلوم ہوا، میں نے اُن سے یہ آیت پڑھ کر بلا اِذن (بغیر اجازت )ٹھہرنے کی وجہ پوچھی، انھوں نے فرمایا: ’’یہ آیت خاص زنان خانے کے متعلق ہے‘‘۔ میں نے اس کی تخصیص کی دلیل پوچھی، جواب ندارد۔ اسی طرح ان آیتوں پر اُن کی نظر نہیں پڑتی: {فَاِنْ طِبْنَ لَکُمْ عَنْ شَیْئٍ مِنْہُ نَفْسًا فَکُلُوہُ ہَنِٓیْئًا مَّرِیْٓئًاO}1