اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جب یہ ۔ّمقدمہ ممہّد (بیان) ہوچکا تو اب اس فردِ غامض کو بتلایا جاتاہے، وہ ۔ُعلما و۔ُطلبا و مشایخکی خدمت ہے، جس کی حقیقت یہی ہے کہ یہ حضرات قوم کی دینی مصلحت میں محبوس ہیں، چناںچہ علمِ دین کی تحصیل وتعلیم کا دینی خدمت ہونا تو ظاہر ہے، باقی اس مصلحت کا قوم کی طرف راجع ہونا وہ اس طرح ہے کہ علومِ دینیہ میں ۔ّتبحر مجموعہ مسلمین پر فرضِ کفایہ ہے، یعنی قوم میں اتنے جامع علومِ ادیان کے موجود رہنے کا انتظام رکھنا ضروری ہے جس سے عام مسلمین کی دینی حاجتیں، تبلیغِ احکام و جوابِ اسئلہ وغیرہ پوری ہوسکیں، اگر ایسا انتظام نہ کیا جائے گا تو تمام قوم عاصی و آثم (گناہ گار) ہوگی۔علما وطلبا کا نفقہ سب مسلمانوں پر واجب ہونے کی وجوہ : اس مسئلے کی ۔ُعلمانے تصریح بھی کی ہے اور عقل سے بھی سمجھ میںآتا ہے، اور اس کی عقلی نظیر طبیبِ کامل کی سی ہے، کہ ہر شخص کو طبیب کی حاجت پیش آتی ہے، لیکن اگر ہر شخص طبیبِ کامل بنے تو امرِ معاش بالکل مختل(درہم برہم) ہوجائے، اور اگر کوئی بھی نہ بنے تو حاجتِ ۔ِ۔ّطبیہکسی کی بھی پوری نہ ہو، اس لیے صورتِ مجوزئہ عقل (عقل کی تجویز کردہ صورت) یہ ہے کہ قوم میں سے چند آحاد (افراد) ایسے کامل ہوں جو تمام قوم کی حوائج(ضروریات) کو کافی ہوسکیں، اور یہ صورت ایسی ضروری ہے کہ اگر از خود کوئی تکمیل کی طرف توجہ نہ کرے تو قوم کو متفق ہوکر اور مصارف برداشت کرکے اس کا اہتمام ضروری ہے کہ چند آدمیوں کو اس طرف متوجہ کریں، اور اُن کے خوردونوش (کھانے پینے) کے ذ۔ّمہ دار ہوں، اور جب وہ طبیب ہوجائیں تو اُن کے گزارے کے ذ۔ّمہ دار ہوکر ان کو شہر میں رکھیں، اور وقتاً ۔فوقتاً اپنے علاج کی حاجتیں اُن کے سامنے پیش کریں۔ پس اسی طرح مطبِ رُوحانی کے اہتمام کو کہ عبارت ہے دینی حاجتوں کے انتظام سے، اس مطبِ جسمانی پر قیاس کرلیا جائے، اوریوں اگر کوئی اس مطبِ رُوحانی ہی کو فضول سمجھے، وہ ہمارے نزدیک قوم سے خارج ہے، وہ ہمارا مخاطب ہی نہیں، خطاب مسلمانوں کو ہے، جس طرح کوئی وحشی جنگلی مطبِ جسمانی ہی کو فضول بتلائے تو وہ مطبِ جسمانی کی مثال اس پر حجت نہیں۔ غرض اس تقریر سے اس مصلحت کا قوم کی طرف راجع ہونا ظاہر ہوگیا، جب یہ مصلحت عام قوم کی ہے تو مثالِ طبیب کی طرح ان صاحبوں کے نفقات جوکہ اس مصلحت کی تکمیل میں مشغول ہیں،یعنی دین کے۔ُعلما و ۔ُطلبا، مجموعہ قوم کے ذ۔ّمے واجب ہوں گے۔مذکورہ صاحبان کے نفقہ کے لیے مہتمم مدرسہ کو چندہ دینا : پھر جس وقت تک بیت المال منتظم تھا، بیت المال سے