اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بیوی کی ماں یا بیوی کی بیٹی پر شہوت سے ہاتھ پڑجانے سے بیوی حرام ہوجاتی ہے : بعضے عمداً تو اسبابِ حرمت کے مرتکب نہیں ہوتے، مگر احیاناً غلطی سے بیوی کے دھوکے میں اس بیوی کی ماں پر یا اس بیوی کی بیٹی پر شہوت سے ہاتھ پڑجاتاہے، اور بعد تنّبہ کے فوراًدست کش ہوجاتاہے، لیکن اس سے بھی اس شخص کی بیوی اس پر حرام ہوجاتی ہے، اس میں بہت سے لوگوں کو کلام ہوتاہے کہ عمداً (جان بوجھ کر) تو اس فعل کا ارتکاب نہیں کیا گیا۔مذکورہ حرمت کا مدار سزا نہیں بلکہ اس فعل کا خاصہ ہے : سو یہ کلام کرنا غلطی ہے، اس حرمت کا مدار سزا نہیں ہے، جو یہ سوال کیا جائے، جس طرح بعض اعیان (چیزوں) میں بعض خواص ایسے ہوتے ہیں کہ بلا قصد(بغیر ارادے) کے بھی ان کے تناول سے وہ خواص ظاہر ہوتے ہیں، جیسے سنکھیا کھانے سے ہلاک ہوجانا، اور اس کو اطبا اور کبھی بعض عوام بھی جانتے ہیں، اسی طرح بعض افعال میں بھی بعض خواص ایسے ہوتے ہیں کہ بلا قصد ان کے صدور سے وہ خواص واقع ہوتے ہیں، اور اس کو شارع ؑ اور ماہرانِ شریعت بہ ارشاد شارع جانتے ہیں، پس ان اسبابِ حرمتِ مصاہرت میں یہ خاص اسی قبیل(قسم) کا ہے، البتہ آخرت میں جو مضار (نقصانات) بعض افعال کے واقع ہوں گے وہ سزا ہیں، وہ عمدوقصد (جان بوجھ کر اور ارادے کے ساتھ کرنے) پر موقوف ہیں۔بہو پر براہِ شرارت ہاتھ ڈالنے سے وہ اپنے بیٹے پر بھی حرام ہوجائے گی : اسی طرح بعض ایسے ہی دھوکے میں یا براہِ شرارت کوئی شخص اپنے بیٹے کی بیوی پر ہاتھ ڈال دیتاہے تو یہ بیوی اپنے شوہر پر یعنی اس شخص کے بیٹے پر حرام ہوجاتی ہے، اس میں عوام کو پہلے سے زیادہ کلام ہوتا ہے کہ پہلی صورت میں تو جس شخص پر حرمت ہوئی ہے اس کی اتنی کوتاہی تو تھی کہ اس نے تحقیق کرنے میںبے احتیاطی کی، مگریہاںجس شخص پر حرمت ہوئی ہے، اس بے چارے کی کیا خطا، اور اس کا کیا دخل جو اس پر سختی کی گئی؟ اس کا جواب بھی اُوپر کی تقریر سے ہوچکا ہے کہ یہ سزا نہیں ہے، اس فعل کے خاصے کا ظہور ہے، اور خاصہ ہونا دلیلِ شرعی سے ثابت ہے، اور گو یہ مسئلہ حرمتِ مصاہرت بدون النکاح کا مجتہدین میں مختلف فیہ ہے۔کسی مسئلے میں محض نفس پرستی کے لیے کسی دوسرے امام کی تقلید دین سے مذاق ہے : مگر جو شخص ایسے مجتہد کی