اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اورامام شافعی ؒ کا مذہبِ قدیم اس کو قرار دیا ہے، جس سے معلوم ہوتاہے کہ ان کا قولِ جدید اس کے خلاف ہے، اور مفتیٰ بہ قولِ جدید ہوتاہے، پھر یہ قول ان دونوں حضرات کا صرف نکاح کے بارے میں ہے، میراث میں ان کا مذہب ہمارے ہی مذہب کے مثل ہے۔ اور امام احمد ؒ کے نزدیک تفصیل ہے کہ اگر ایسی حالت میں غائب ہوا ہے کہ غالبِ حال اس کا ہلاک ہے، جیسے صفِ قتال یا کشتیٔ شکستہ میں تھا، تب تو چار سال کی مد۔ّت ہے ورنہ ان کا مذہب بھی ہمارے ہی مذہب کے مثل ہے۔ یہ سب اقوال شامی ؒ نے نقل کیے ہیں(اور اس سے معلوم ہوتاہے کہ حنفیہ کا مذہب اس میں ایسا قوی ہے کہ دوسرے ائمہ بھی کسی نہ کسی صورت میں اس کو ضرور لیتے ہیں)۔ اسی طرح جس عورت کے پاس نفقہ موجود ہو،وہاں ضرورت بھی متحقّق نہیں، یا کسی دین دار معتبر گھرانے میں نوکری کرسکے وہاں بھی ضرورت نہیں، اسی طرح جہاں مالکی یا شافعی حاکم مل سکے وہاں بھی حنفی کے اس قول پر حکم کرنے کی ضرورت نہیں۔ اورجہاں ضرورت بھی ہو تب بھی اس پر عمل کرنے کی اکثر۔ُعلما کے نزدیک ایک شرط یہی ہے، وہ یہ کہ اس عمل کے لیے صرف فتویٰ کافی نہیں، قضائے قاضی ہونا چاہیے، چناںچہ ’’درّمختار‘‘ میں ’’واقعاتِ مفتیین‘‘ سے اس کی نسبت ’’قُنْیَۃ‘‘ کی طرف کی ہے، اور گو اس میں دوسرا قول بھی ہے جو شرف الائمہ کی طرف نسبت کیا گیا ہے، مگر نجم الائمہ قاضی عبدالرحیم نے اشتراط کو ترجیح دی ہے، اور ’’واقعات‘‘ کی عبارت سے امام صاحب ؒ کا اس میں نص ہونا ثابت کیا ہے۔مفقود کی مدت انتظارِ طویلہ کا اصل مقصد احتیاط ہے : اور احقر کہتا ہے کہ قواعد سے بھی ایسے اُمور مجتہد فیہا میں قضائے قاضی کے اشتراط سے اس اشتراط ہی کو ترجیح ہوتی ہے، اور احقر اس کے خلاف پر فتویٰ دینے کو صحیح نہیں سمجھتا، خصوصاً جب کہ اصل فروج (شرم گاہوں) میں حرمت ہے، اور یہ لزوم قضائے قاضی کسی خاص قول کے ساتھ مخصوص نہیں، بلکہ اس باب میں حنفیہ کے نزدیک جو مد۔ّتِ انتظار ہے، جس میں سب سے زیادہ احتیاط ہے، اس میں بھی قضائے قاضی شرط ہے، یعنی قاضی یوں کہے کہ میرے نزدیک اب وہ مرگیا ہے، اس لیے میں اس کی موت کا حکم کرتاہوں: لِا طلاق ما في ’’الدر المختار‘‘: اِنما یحکم بموتہ بقضاء؛ لأنہ أمر محتمل، فما لم ینضم إلیہ القضاء لایکون حجۃ۔ اور وہ مد۔ّت احتیاط کی اس لیے ہے کہ بہت طویل ہے اصل معنون تو اس کا یہ ہے، باقی اُس کے عنوانات میں اقوال مختلف ہیں۔ ۱۔ موت أقران في بلدہ۔ ۲۔ موت أقران في جمیع البلاد۔ ۳۔ نوّے سال وقتِ ولادت سے، نہ کہ وقتِ فقدان سے۔ ۴۔