اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اِیقاظِ سابق یہاں بھی ہے، یعنی جس قدر صدقۂ فطر یا قیمتِ چرم غلطی سے ادا نہیں ہوئی، اس کا اعادہ ضروری ہے، اور اگر نکال کر رکھنے کے بعد ضائع ہوجائے پھر ادا کرنا ہوگا۔حج کے بارے میں کوتاہیاں (اصلاحِ معاملہ بہ حج) من جملہ ارکانِ اسلام کے ایک فریضۂ حج ہے جو بہ نسبت دوسرے ارکان کے اپنی ایک خاص شان کی وجہ سے زیادہ اہتمام کے قابل ہے، وہ شانِ خاص یہ ہے کہ اس کی تکمیل کے لیے جس قدر سامان درکار ہے اس کا ہر وقت میسر ومجتمع ہونا، گو پورا اختیاری نہیں، اور اس میں موانع کا پیش آجانا چنداں مستبعد نہیں، کیوںکہ مال بھی زیادہ چاہیے، اور ۔ّہمت و قوت بھی زیادہ چاہیے، وقت و فراغ بھی زیادہ چاہیے۔ اگر ایک سال تساہل کیا، آیندہ سال تک اُمورِ مذکورہ میں کلاً یا بعضاً تغیر ہوجانا زیادہ بعید نہیں،یہ مجموعی شان دوسرے ارکان میں نہیں، اسی واسطے احادیث میں ارشاد فرمایا گیا ہے کہ: ’’جو کوئی حج کرنا چاہے وہ بہت جلدی کرے‘‘ اور عجب نہیں کہ اسی شانِ خاص کے سبب یہ عمر بھر میں ایک ہی بار فرض کیا گیا ہے، اور گو اہلِ مکہ اور اس کے قرب وجوار والوں کے لیے یہ اشکال نہیں، مگر بہ مقابلہ آفاقیوں کے ان کی تعداد ہی کیا ہے؟ قواعدِ انتظامیہ میں اکثری حالات پر مبنی ہوا کرتے ہیں، اور چوںکہ اس میں افعال بھی متکثر و متعد۔ّد و مختلف ہیں، اور متعلق ہیں امکنۂ خاصہ وازمنۂ خاصہ کے ساتھ اور اس اعتبار سے بھی یہ دوسرے ارکان سے ممتاز ہے، اس لیے اس کے احکام ومسائل بھی لوگوں کو کم معلوم ہیں، اور ان کا چرچا بھی کم ہے، امر اوّل کے سبب اس میں عملی کوتاہی زیادہ واقع ہوتی ہے، اور اَمرِ ثانی کے سبب علمی کوتاہی زیادہ ہوتی ہے۔ ز عملی کوتاہی تو یہ ہے کہ اس کے ادا میں لوگ سستی بہت کرتے ہیں، وہی ضروریات وخیالی تعلقات سے فارغ ہونے کے منتظر رہتے ہیں کہ فلاں کام سے فارغ ہوکر چلیں گے، پھر اس کام کے بعد دوسرے کام کا اسی طرح انتظار رہتا ہے، حالاںکہ یہ سلسلہ عمر بھر بھی منقطع نہیں ہوتا، بقولِ شاعر ع