اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پاس سے لے آتے ہوں تو چوری کہاں ہوئی؟ سو اوّل تو امکان سے دوسرے احتمالات کی نفی نہیں ہوسکتی، دوسرے اگر اپنے ہی پاس سے لاویں تب بھی ظاہر ہے کہ خوشی سے نہیں لاتے، ورنہ اوروں کو لاکر کیوں نہیں دیتے؟ محض جبر ِعمل سے لاتے ہیں، تو کسی کو مجبور کرنا کہ اپنا مال مجھ کو دے دو، خود حرام ہے، اور اس تقریر سے تسخیرِ ۔ّجنات کا ناجائز ہونا سمجھ میں آجائے گا۔ یعنی کسی آدمی سے جو نہ اس کا غلامِ شرعی ہو، نہ نوکر ہو، نہ اس کے زیرِتربیت ہو، کوئی کام جبراً لیا جائے، گو وہ کام گناہ کا نہ ہو تو یہ ظلم و۔ّتعدی ہے، اس عامل نے اسی طرح اس جن سے کام لیا ہے جو عمل سے مقہور ہوچکا ہے۔ اور یہ وسوسہ تو ۔ِنرا جاہلانہ ہے کہ اسما و کلماتِ الٰہیہ سے عمل چلانا کیسے گناہ ہوگیا؟ دیکھئے! اگر کوئی شخص بڑا ۷ّمجلد قرآن زور سے کسی کے سر میں اس طرح مار دے کہ وہ مرجائے تو کیا یہ قتل اس وجہ سے کہ بہ واسطہ قرآن مقدس کے ہوا ہے، جائز ہوجائے گا؟ اور کیا عدالت اس پر داروگیر نہ کرے گی کہ اس نے تو قرآن سے مارا ہے اس لیے مجرم نہیں، بس اسی سے اس کو بھی سمجھ لیجیے، البتہ قرآنِ مجید کے علم واتباع کو اصلی کام سمجھ کر اس پر کار بند ہو اور کسی موقع پر کسی جائز کام کے لیے کوئی آیت پڑھ لکھ لے تو ناجائز نہیں۔قرآنِ مجید کو آلۂ کسب بنانا : ۴۔ بعض لوگوں نے قرآنِ مجیدکو آلۂ کسبِ دنیا وجلبِ مال کا بنا رکھا ہے، مختلف طور سے: بعض تو تراویح میں اُجرت پر سناتے پھرتے ہیں، بعضے ۔ُمردوں پر تیجے میں یا چالیسویں تک یا اس کے بعد بھی پڑھنے کا پیشہ کرلیتے ہیں، ان کا ناجائز ہونا مکرات و مرات ۔ُعلما کے فتاویٰ میں طے ہوچکا ہے۔ بعض تو اور بھی غضب کرتے ہیں، یعنی یہ بھی نہیں کہ صرف عقدِ اجارہ کے بعد ہی پڑھا کریں، بلکہ پہلا جو پڑھا ہوا ہے، اس کوکچھ لے لے کر بخشتے ہیں، یہ تو اچھا خاصا مبادلہ اور بیع ہے، جو اس اِجارہ سے بھی بڑھ کر ہے کہ اِجارہ میں بعض اہلِ تمحّل (حیلہ کرنے والے) تاویل تو چلاتے ہیں، گو چلتی نہیں، یہاں تو اس کی بھی گنجایش نہیں۔ بعض اس کے مطالب کے بیان، یعنی وعظ پر نذرانے لیتے ہیں، اور فی نفسہٖ اس کے جائز و ناجائز ہونے میں تو سرِ دست اس لیے کلام نہیں کرتا کہ اس میں طول ہے، لیکن جو ہیئت اس کی شائع ہے کہ اس کو پیشہ مستقل بنالیا ہے، اسی لیے سفر کرتے ہیں، زبان سے مانگتے ہیں، جس امرِ حق سے نذرانے میں کمی آنے کا اندیشہ ہو اس کو بیان نہیں کرتے اور اس حرفہ میں سہولت دیکھ کر سینکڑوں جاہل واعظ بن کر خلقِ خدا کو گمراہ کررہے ہیں، کیا ان مفاسد پر نظر کرکے بھی اس کو جائز کہا