اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
الْخَطَّابِؓ أَتَی رَسُوْلَ اللّٰہﷺ بِنُسْخَۃٍ مِنَ التَّوْرَاۃِ، فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! ہٰذِہِ نُسْخَۃٌ مِنَ التَّوْرَاۃِ، فَسَکَتَ، فَجَعَلَ یَقْرَأُ وَوَجْہُ رَسُوْلِ اللّٰہﷺ یَتَغَیَّرُ، فَقَالَ أَبُوْبَکْرٍؓ : ثَـکِلَتْکَ الثَّوَاکِلُ، مَاتَرَی مَا بِوَجْہِ رَسُوْلِ اللّٰہِﷺ ؟ فَقَالَ: أَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ غَضَبِ اللّٰہَ وَغَضَبِ رَسُوْلِہِ۔ الحدیث۔1 عمرؓ ایک نسخہ تورات کا جناب رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لائے اور عرض کیا کہ یارسول اللہ! یہ نسخہ توارت کا ہے، آپﷺ سن کر خاموش ہورہے، حضرت عمر ؓ نے اس کو پڑھنا شروع کیا اور جناب رسول اللہﷺ کا چہرہ متغیر ہوا، حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے فرمایا کہ اے عمر! روویں تجھ کو رونے والیاں، رسول اللہﷺ کے رُوئے انور کو تو دیکھ کہ ناخوشی کے آثار پائے جاتے ہیں۔ حضرت عمر ؓ نے دیکھتے ہی فرمایا: پناہ مانگتا ہوں اللہ تعالیٰ کے غصے سے اور اللہ تعالیٰ کے رسول کے غصے سے۔ اس حدیث سے ایک حق اُستاد کا یہ ثابت ہوا کہ اگر وہ کسی بات پر غصہ کرے تو شاگرد کو معذر ت کرنا اور اس کو خوش کرنا ضروری ہے۔ دوسرا حق شاگرد کا ثابت ہوا کہ اگر اس سے کوئی امر نامناسب صادر ہو تو اس کو متنبہ کرنا ضروری ہے اور اس سے اس کی اصلاح ہوتی ہے۔ تیسرا حق شریک علم کا ثابت ہوا کہ اس کی غلطی پر جس پر وہ خود مطلع نہ ہوا، خیر خواہی سے مطلع کردے کہ وہ اُس کا تدارک کرے اور وہ بھی اس کو قبول کرے، جیسا حضراتِ شیخین ؓ سے واقع ہوا۔اہل علم اور اُستاد کے ساتھ ادب و تواضع سے پیش آنا چاہیے : حدیث: في ’’الترغیب والترہیب‘‘ للمنذري عَنْ أَبِيْ ہُرَیْرَۃَؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہﷺ : تَعَلَّمُوْا الْعِلْمَ، وَتَعَلَّمُوْا لِلْعِلْمِ السَّکِیْنَۃَ وَالْوَقَارَ، وَتَوَاضَعُوْا لِمَنْ تَعْلَمُوْنَ مِنْہُ۔1 حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ علم سیکھو اور علم کے لیے سکینہ اور وقار اختیار کرو، اورجس سے علم سیکھتے ہو اُس کے ساتھ تواضع اور ادب سے پیش آؤ۔ اس حدیث میں ترغیبِ علم واختیارِ وضع اہلِ علم کے ساتھ اُستاد کے ساتھ ادب وتواضع سے پیش آنے کا صریح امر ہے۔