اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مشاق کے کوئی چارہ نہیں۔مفقود کے بارے میں ایک ضروری مسئلہ : اب ایک ضروری فرع لکھ کر اس بحث کو ختم کرتاہوں،وہ یہ کہ اگر بعد حکم بالموت کے اس کی بی بی نے نکاح کرلیا، اور اس کا مال ورثا میں تقسیم کردیاگیا، اور وہ پھر صحیح سالم آگیا تو اس کا کیا حکم ہے؟ سو وہ حکم یہ ہے کہ اس کی بی بی کا نکاحِ ثانی فاسد ہوجائے گا اورعد۔ّت گزرنے کے بعد وہ بی بی اسی کو مل جائے گی، البتہ اگرکچھ اولاد ہوگئی ہو تو وہ دوسرے شوہر کو ملے گی۔ (کذا في ’’ردّ المحتار‘‘) وعبارتہ: أنّ زوجۃ لہ والأولاد للثاني۔ بے شک بیوی اس کی ہوگی اور اولاد دوسرے کی ہوگی۔ اور مال میں یہ تفصیل ہے کہ جو وارثوں کے ہاتھ میں خرچ ہوچکا، وہ گیا گزرا، اور جو خرچ نہیں ہوا وہ اس مفقود کو دلایا جائے گا، (کذا في ’’ردّ المحتار‘‘) وعبارتہ: فالباقي في ید ورثتہ لـہ، ولا یطالب بما ذہب۔ یعنی جو اس کے ورثا کے ہاتھ میں باقی موجود ہے، اس کو مل جائے گا، اور جو ختم ہوچکا ہو اس کا مطالبہ نہیں ہوسکتا۔مرنے کے بعد بہ فرضِ محال زندہ ہونے والے کاحکم : اور یہی حکم ہے مال میں اس شخص کا جو مرنے کے بعد زندہ ہوجائے، البتہ اس کی بی بی اب اس کو نہ ملے گی، کیوں کہ موت سے خود اسی کا نکاح یقینا باطل ہوگیا تھا، اور مفقود کا یقینا باطل نہ ہوا تھا، ظناً باطل ہوا تھا، وہ ۔ّظن کاذب (گمان جھوٹا) ثابت ہوا۔ فقط۔