اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مناسبت کے یا بسبب عروضِ عوارض کے سب ختم نہ کرسکیں، لیکن تاہم ایک عددِ عظیم ختم کرنے والوں کااس سے بھی حاصل ہوجائے گا، اور ایسے مکتبوں کا چوںکہ خرچ زیادہ نہ ہوگا، اس لیے بیرونی امداد کی طرف مضطر نہ ہوں گے، ہر جگہ کے مکتب کے لیے خود وہاں کے چند صاحبوں کی امداد کافی ہوسکتی ہے، مگر اس امداد سے اس کا لحاظ رہے کہ کسی شخص پر دباؤ ڈال کر یا شرماکر اس سے وصول نہ کیا جائے کہ علاوہ خلافِ دین ہونے کے اور بے برکتی کے ایسے چندوں کو ثبات بھی نہیں ہوتا۔ ۲۔ دوسرا گروہ وہ ہے کہ ان کے اس عدم ِاہتمام کا منشا سوئے اعتقاد ہے، یعنی تحصیلِ الفاظ کو ایک فضول و لایعنی حرکت بلکہ معاش میں مخل سمجھ کر مضر جانتے ہیں اور پڑھنے والوں کو احمق اور تاریک دِماغ خیال کرتے ہیں، اور دوسروں کو بھی تلبیس میں ڈالتے ہیں۔ کوئی صاحب کہتے ہیں کہ ’’جب معنی نہ سمجھے تو طوطے کی طرح پڑھنے سے کیا فائدہ؟‘‘ کوئی صاحب کہتے ہیں کہ ’’جب دو سال اس میں صَرف ہوگئے، یا حفظ کرنے میں دماغ ۔َصرف ہوگیا، پھر علوم کے وقت میں گنجایش نہیں ہوگی یا اس میں دماغ کام نہ دے گا‘‘ کوئی صاحب کہتے ہیں کہ ’’بچوں کو قرآنِ مجید پڑھانے میں اس کی بے حرمتی ہوتی ہے، لڑکے بے وضو ہاتھ لگاتے ہیں، سیپارے پھاڑتے ہیں، کہیں بے تعظیمی سے رکھ دیتے ہیں، اس لیے ادب کامقتضا یہ ہے کہ ان کوپڑھایا نہ جائے‘‘ اس قسم کی باتیں ابلہ فریب تراشتے ہیں۔ یہ حضرات غور فرمائیں کہ ’’فضول‘‘ اس کو کہتے ہیں جس میں کوئی فائدہ نہ ہو، اور جو شخص خدا کوخدا، رسول کو رسول اور دونوں کے کلام کو صادق مانتا ہے وہ اس کا انکار نہیں کرسکتا کہ فائدہ منحصر نہیں ہے فائدئہ دنیویہ میں، پھر محض اس کے انتفا سے مطلق کا انتفا کیسے لازم آیا؟ یہ مسئلہ عقلیہ ہے کہ خاص کا انتفا مستلزم نہیں ہوتا عام کے انتفا کو۔ہرحرف کے بدلے دس نیکیاں : جب مخبرِصادق ﷺ کے کلامِ ہدایت فرجام سے ثابت ہے کہ خالی الفاظ پڑھنے سے بھی ایک ایک حرف پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں اور ثابت ہے کہ خالی الفاظ کا پڑھنا بھی اعظم سبب ہے حق تعالیٰ کی توجہ اور قرب کا۔ ہاں! کوئی ان نیکیوں کو اور حق تعالیٰ کی توجہ اور قرب ہی کو مدِ فضول میں شمار کرے تو اس مقام پر اس سے گفتگو نہیں ہے، مخاطب خاص وہی شخص ہے جو خدا اور رسول کی عظمت اور صدق کا قائل ہو، اور جو اسی کا منکر ہو، اس کو بجائے اس وقت مخاطب بنانے کے قیامت کے روز ان شاء اللہ تعالیٰ دکھاکر کہا جائے گا: