اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خرچ کیا کرو۔مسئلہ : نفل صدقہ میں یہ خیال کیا کرو کہ کسی کاحقِ واجب ضایع نہ ہو، مثلاً: اپنے اہل وعیال کو پہلے دو، کسی کا قرض آتا ہو اس میں پہلے دو، جو ان سب سے بچے نیک راہ میں اُٹھاؤ۔مسئلہ : بعض نفل صدقہ بعض خاص موقع پر واجب ہوجاتے ہیں، جیسے کوئی بھوکا آجاوے، اور ہمارے پاس کھانا زیادہ موجود ہو تو اس کی امداد واجب ہوگی، یا کہیں اشاعتِ علومِ دینیہ کی ضرورت ہو اور وہاں مدرسہ قائم کیا جائے تو سب پر واجب ہوگا کہ چندے سے اعانت کریں۔مسئلہ : اتنا خیرات نہ کرڈالے کہ خود محتاج ہوکر بیٹھ رہے، اورپھرصبر نہ ہوسکے اس لیے گناہوں میں مبتلا ہوجاوے۔مسئلہ : جو شخص اپنی گنجایش سے زیادہ دے، لینے والے کو چاہیے نہ لے اور سمجھاوے۔مسئلہ : بعضے لوگ بزرگوں کو اس لیے ثواب پہنچاتے ہیں کہ وہ خوش ہوکر ہمارا کام کردیں گے، سو یہ شرک ہے، اور اگر یہ سمجھے کہ دُعا کریںگے اور وہ دُعا ضرور قبول ہوگی، تو یہ دونوں ۔ّمقدمات بھی غلط ہیں، نہ تو کہیں یہ ثابت ہے کہ وہ ضرور دُعا کریں گے، اور نہ یہ ثابت ہے کہ دُعا ضرور قبول ہوگی، پس ایسی مشکوک بات کا پختہ یقین کرلینا بھی گناہ ہے۔مسئلہ : اللہ کی راہ میں جو چیز دی جاوے وہ اچھی کارآمد ہونا چاہیے، ایسا شخص کبھی پرانے پھٹے بھی دے دے تو اجازت ہے، اور ہمیشہ نکمّی ہی چھانٹ کر دینا یہ ۔ُبرا ہے۔مسئلہ : جس کے وارث موجود ہوں، اپنا تمام مال خیرات میں نہ لٹادیوے، خاص کر جب وہ حاجت مند ہوں۔ مسئلہ: بعض بدعات کا رواج ہوگیا ہے، ان میں ۔َصرف کرنے سے ثواب نہیں ہوتا، پس ان میں خرچ نہ کرے۔مسئلہ : ۔ُمردے کے سب کپڑے اللہ کی راہ میں اس طرح دے دینا کہ نہ غیر حاضر وارثوں سے اجازت لی جاوے اور نہ بالغوں کے حصہ بدلا ان کو دیا جاوے، جیسا عام رواج ہورہا ہے، جائز نہیں۔مسئلہ : صدقہ قبول اس وقت ہوتا ہے جب کہ اس میں نمایش نہ ہو، فخر و قصدِ شہرت نہ ہو اور مال بھی حلال ہو، اگر کسی کے حلال خالص نہ ہو تو حلال غالب ہو، مثلاً دس روپے میں اگر چھ حلال اورچار حرام ہوں، اور ان سب روپیوں میں تمیز نہ رہے تو مجموعے کو نیک کام میں خرچ کرنا جائز ہے، اگرچہ ان چار روپیوں کے کمانے کا گناہ الگ ہوگا۔مختلف مالی تبرعات کے متعلق کوتاہیاں