اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے لوگ ہیں: ایک وہ کہ تعلیمِ نسواں کے نہ مخالف ہیںنہ حامی، مگر تعلیم کا اہتمام نہیں۔ دوسرے وہ کہ اس کے مخالف ہیں۔ تیسرے وہ کہ اس کے حامی ہیں۔ اور ان سب سے مختلف کوتاہیاں واقع ہوتی ہیں۔پہلی قسم کے لوگوں کی غلطی اور ان کے شبہات کا جواب : چناں چہ اوّل طبقے کی کوتاہی جو سب کوتاہیوں سے اَشد و اَعظم ہے یہ ہے کہ سرے سے مستورات کو تعلیم دینے ہی کی ضرورت نہیں سمجھی جاتی، نہ مردوں کے نزدیک اور نہ خود ان مستورات کے نزدیک۔ اور دلیل ان لوگوں کی جو ان کے اشتباہ کا منشا ہوگیا ہے یہ ہے کہ: ’’کیا عورتوں کو کوئی نوکری کرنا رہ گیا ہے جو ان کے پڑھانے کا اہتمام کیا جاوے۔‘‘ معلوم ہوتا ہے کہ ان لوگوں نے نہ تعلیم کی غرض سمجھی اور نہ ان نصوص وروایات میں غور کیا جو مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے ایک درجے میں تحصیلِ علم کو فرض وواجب قرار دے رہے ہیں اور نہ اُس تعلیم کو سمجھا جوکہ فرض ہے۔علوم سے غرض نوکری نہیں ہے : سو سمجھ لینا چاہیے کہ علوم سے غرض نوکری نہیں ہے، کیوںکہ جو علم علی العین واجب التحصیل ہے وہ علمِ معاش نہیں ہے، بلکہ وہ علمِ دین ہے جس سے انسان کے عقائد واعمال ومعاملات ومعاشرت واخلاق درست ہوں، جس کا ثمرہ دنیا میں {اُوْلٰٓئِکَ عَلٰی ہُدًی مِّنْ رَّبِّہِمْق} (یہ لوگ ہدایت پر ہیں اپنے ربّ کی طرف سے) کی دولت اور آخرت میں {اُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَO} (یہی لوگ ہی کامیاب ہیں) کی بشارت ہے، سو اس کا وجوب ظاہر ہے، سمعاً بھی عقلاً بھی۔ دلائل سمعیّہ یہ ہیں: ۱۔ طَلَبُ الْعِلْمِ وَاجِبٌ عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ۔ (وہب عن أنس) ۲۔ طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِیْضَۃٌ عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ۔ (الدیلمي عن علي) ۳۔ طَلَبُ الْفِقْہِ حَتْمٌ وَاجِبٌ عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ۔ (ک في تاریخہ عن أنس) ۴۔ تَعَلَّمُوْا الْعِلْمَ وَعَلِّمُوْہُ النَّاسَ۔ (قط عن أبي سعید وہب عن أبي بکر) ۵۔ تَعَلَّمُوْا الْعِلْمَ قَبْلَ أَنْ یُرْفَعَ۔ (الدیلمي عن ابن مسعود وعن أبي ہریرۃ)