اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
تذئیل ۔ُعلمائے احکام کے دستور العمل کا متمم ایک اور امر بھی ہے، یعنی أمر بالمعروف ونھي عن المنکر، اور اس میں بعض مواقع پر غیر ۔ُعلما بھی شریک ہیں، یعنی خاص اپنے ان متعلقین پر احتساب کرنا جن پر قدرت ہے، ۔ُعلما کے ساتھ مخصوص نہیں، البتہ عام احتساب، یہ خاص ہے ۔ُعلما کے ساتھ اور عوام کی تصدی اس کے لیے اکثر موجبِ فتنہ وعداوت ہوجاتی ہے، نیز عوام اکثر احتساب کی حدود بھی نہیں جانتے، اس سے غلو فی الدین کی نوبت آجاتی ہے، نیز اکثر عوام نفس کو مہذب کیے ہوئے نہیں ہوتے،اور ان کے احتساب میں بہ کثرت نفسانیت ہوتی ہے۔ اس معنی کے افادے کے لیے بعض مفسرین نے {وَلْتَکُنْ مِّنْکُمْ} میں ’’من‘‘ کو تبعیضیہ کہا ہے، اور یہ أمر بالمعروف ونہي عن المنکر کہیں واجب ہوتاہے، جہاں فاعل بے خبر ہو، یا فاعل پر پوری قدرت ہو، یا قبول کی پوری توقع ہو، ورنہ مستحب ہے۔ من جملہ اس کے آداب کے یہ ہے کہ اوّل خلوت میں کہے، اور نرمی سے کہے، اس کے بعد اگر مصلحت ہو علانیہ کہے، اور سختی سے کہے، ورنہ اعراض کرے، اور دعا کرے۔ من جملہ اس أمر بالمعروف ونہي عن المنکر کے کفارکی تبلیغ بھی ہے، خواہ بذریعہ تقریر، خواہ بذریعہ تحریر، اپنے ملک کے کفار کو بھی، اور دوسرے ملک کے کفار کو بھی، اور یہ بوجہ عمومِ شیوع احکامِ دینیہ کے گو اس وقت واجب نہیں رہا، لیکن اگر کوئی ۔ّہمت کرے، عین عزیمت ہے، اور اس غرض کی تحصیل وتکمیل کے لیے اگر ان اقوام کی زبان بھی سیکھ لے تو بشرط خلوصِ نیت عین طاعت ہے، جیسا اس وقت کوئی شخص انگریزی وغیرہ اسی غرض سے حاصل کرنا چاہے۔تکمیل