اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس سے سابق کے مضامین میں انقلاب واصلاح کے باب میں جو کلام ہوا تھا، وہ مجملی و۔ّکلی طریق پر تھا، چوںکہ جزئیاتِ خاصہ کو ان پر منطبق کرنا، طلبِ صادق وفہمِ صائب کو مقتضی ہے اور اُن دونوں کی کمی اکثر طبائع میں مشاہد ہے، اس لیے مضمونِ مذکور کے نفع میں تام ہونے کے لیے اس کی حاجت محسوس ہوئی کہ بعض ایسی جزئیات کو جوکہ مہم اور کثیر الوقوع ہیں، بہ طور نموذج مگر بہ قدرِ کافی، اسی سلسلے میں مفصلاً ومصرحًا بھی بیان کردیا جائے، چناںچہ اس مضمون سے اس کا آغاز ہے اور یہ اَمر بھی ضروری الذکر ہے کہ زیادہ حصہ اس سلسلے کا اعمال، اخلاق، معاملات، معاشرات کے متعلق ہوگا اور یوں اتفاقاًکسی عقیدے سے سادہ طرزپر کوئی بحث آجائے، ممکن ہے، اب اس کا سلسلہ شروع کرتاہوں۔قرآنِ مجید کے معاملے میں کوتاہیاں : قرآنِ مجید کے معاملے میں چند کوتاہیاں کی جارہی ہیں: ایک یہ کہ بعض لوگ تو اس کے پڑھنے کو قابلِ اہتمام نہیں سمجھتے، پھر ان میں بھی دو گروہ ہیں: ۱۔ ایک یہ کہ ان کا عدمِ اہتمام محض عملاً ہے، یعنی اس کا استحسان یا نافع ہونا تو ان کے اعتقاد میں ہے، مگر بہ وجہ غفلت کے اشتغال یا دوسری حاجاتِ معاشیہ کے اس کو حاصل نہیں کرتے، نہ اپنی اولاد کے لیے اس کی سعی کرتے ہیں، اس گروہ کی حالت ایک درجے میں اَخف ہے کیوںکہ یہ لوگ ایک اَمرِ نافع کے تارک ہیں، کسی اَمرِ مضر کے مباشر و مرتکب نہیں، کیوںکہ پورے قرآن کا پڑھنا مجموع اُمت کے اعتبار سے بہ غرض اس کی حفاظت کے فرض کفایہ ہے، البتہ قدر ما یجوز بہ الصلاۃ فرض علی العین ہے، اور قدر ما یتأدی بہ واجب القراء ۃ واجب علی العین ہے، تو یہ لوگ کسی فرض یا واجب علی العین کے تارک نہیں ہوئے، گو ایک برکت سے محروم ہیں، اسی وجہ سے ہم نے اس کو کوتاہی کی فہرست میں شمار کیا ہے۔مکاتبِ قرآن کی ضرورت اور چندے کے آداب : علاج اس کا یہی ہے کہ ان لوگوں کو اِدھر متوجہ کیا جائے، اور جتنا ان کا خرچ دنیوی سمجھا جائے کسی قدر امدادِ مالی سے اس کا تدارک کیا جائے، کم از کم ان بچوں ہی کو خوراک وپوشاک کے لیے وظیفہ دیا جائے، اور ہر بڑے گاؤں میں ایک ایک مکتب قرآنِ مجید کا قائم کیا جائے اور وہاں کے گردونواح کے دیہات کے بچوں کو اس میں تعلیم دی جائے۔ بڑوں کو بھی جب فرصت میسر ہو، تھوڑا وقت اس میں دیا جائے، یہ ممکن ہے کہ جتنوں نے شروع کیا ہے بوجہ قلتِ