اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
إِنِّیْ أَخَافُ أَنْ یَتَّکِلُوْا۔1 جنابِ رسول اللہﷺ نے حضرت معاذ ؓ سے فرمایا کہ جو شخص (مرے اور) خدا سے ملے اور وہ خدا کے ساتھ کسی کو شریک نہ سمجھتا ہو تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔ حضرت معاذ ؓ نے عرض کیاکہ یا رسول اللہ! کیا لوگوںکو یہ خوش خبری نہ سناؤں؟ فرمایا کہ مت سناؤ، کیوںکہ میں خوف کرتاہوں کہ اس پر تکیہ کرلیںگے۔ یہ حدیث نص ہے اس میں کہ باوجود کہ یہ مضمون من لقي اللّٰہ۔۔۔۔۔ إلخ کا مقاصدِ عظیمہ شرعیہ سے تھا، مگر بعض لوگوں تک اس کا پہنچنا اس لیے پسند نہیں کیا گیا کہ وہ اس سے متضرر ہوتے، پس اسی طرح جو کتاب یا کوئی فن کسی خاص طالبِ علم کے لیے نامناسب ہو اس کو اس سے روکنا بہ ذ۔ّمہ معلم لازم ہے اور اس طالبِ علم کو بھی اس میں اطاعت ضروری ہے۔شاگردوں کے ساتھ نرمی اور آسانی کا معاملہ کرنا چاہیے : ؓ عَنْ أَنَسٍؓ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: یَسِّرُوْا وَلَا تُعَسِّرُوْا، وَبَشِّرُوْا وَلَا تُنَفِّرُوْا۔2 جنابِ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ (دینی امور میں لوگوں سے) آسانی کرو، تکلیف میں مت ڈالو، خوش خبری سناؤ، دین سے نفرت مت دلاؤ۔ اس حدیث کے عموم سے معلوم ہوا کہ طالبِ علم کے ساتھ درس میں بھی تیسیر و عدمِ تنفیر کی رعایت رکھے، تقریر بھی ایسی صاف وسلیس کرے جو ذہن نشین ہوجاوے، مقدار واعدادِ سبق میں بھی اس پر زیادہ بار نہ ڈالے، اسی طرح ایک حق یہ بھی معلوم ہوا کہ تنبیہ و تادیب میں اتنی سختی نہ کرے کہ شاگرد کو وحشت ہوجاوے، اس میں میاں جی لوگ بہ کثرت مبتلا ہیں۔