اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نابالغہ کا شوہر فوت ہونے کی صوت میں عدت کا حکم : ایک غلطی یہ ہے کہ بعضے لوگ سمجھتے ہیں کہ نابالغہ کا شوہر اگر مرجائے تو اس پر عد۔ّت نہیں۔ سو یہ بھی غلط ہے، ان لوگوں کو خلط ہوگیاہے، یہ حکم طلاق میںہے کہ اگر منکوحہ سے ہم بستری یا خلوتِ صحیحہ نہ ہوئی ہو اور طلاق ہوجائے تو اس میں عد۔ّت لازم نہیں، تو طلاق کو موت پر قیاس کرکے جو حکم طلاق قبل الدخول (ہم بستری سے پہلے حکم طلاق) کا تھا وہ موت قبل الدخول کا سمجھ لیا، یہ قیاس غلط ہے اور دونوں کا حکم جدا جدا ہے۔ اور راز اس میں یہ ہے کہ عد۔ّتِ طلاق میں اصالتاً تصرف براء تِ رحم (رحم کے خالی ہونے کو ثابت کرنے) کے لیے ہے اور قبل الدخول میں احتمال شغلِ رحم (ہم بستری سے پہلے رحم کے بھرے ہونے) کا نہیں ہے، اس لیے وہاں عد۔ّت نہیں۔ اور عد۔ّت موت میں اصالتاً حقِ نکاح (حق ِنکاح پورا کرنے) کے لیے ہے اور اسی وجہ سے عد۔ّت اَشہر (مہینوں) سے ہے، اس لیے یہاں عد۔ّت ہے۔مدتِ عدت کے اندر نفقہ واجب ہے : ایک غلطی نفقہ کے متعلق ہے کہ اکثر لوگ طلاقِ بائن کے بعد مہر کو تو واجب الادا سمجھتے ہیں، مگر مد۔ّتِ عد۔ّت کے اندر نفقہ (کھانے پینے وغیرہ کے اخراجات) کو واجب نہیں سمجھتے، حالاںکہ عد۔ّت کے اندر نفقہ بھی واجب ہے، البتہ عد۔ّتِ وفات کا نفقہ کسی کے ذ۔ّمے واجب نہیں ہے۔ اور اسی طرح خلع میں عورت اگر نفقۂ عد۔ّت کو تصریحاً ساقط(ختم) کردے تو اس میں بھی ساقط ہوجاتا ہے۔ (کَذَا فِيْ الدُّرِّ الْمُخْتَارِ)عدت کے اندر عورت کا بلا عذر گھر سے نکلنا جائز نہیں : ایک غلطی یہ ہے کہ بعضے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اگر عد۔ّت کے اندر گھر سے نکل آئے تو اس پر پھر از سرِ نو عدّت واجب ہوگی اور پہلی عد۔ّت ٹوٹ گئی۔ سویہ بالکل غلط ہے، یہ تو ضرور ہے کہ بلا عذر گھر سے نکلنا معتد۔ّہ (عد۔ّت گزارنے والی) کو جائز نہیں، اسی واسطے معتد۔ّۃ الطّلاق (طلاق کی عد۔ّت گزارنے والی) کو کسی وقت نکلنے کی اجازت نہیں دی گئی، کیوںکہ اس کا نفقہ زوج پر واجب ہے۔ اور خلع میں اگر زوج سے ساقط ہوا ہے تو عورت کے ساقط کرنے سے ہوا ہے، تو اس نے اپنے نفقہ کا بہ اختیارِ خود التزام کیا ہے، اس لیے اس کا بھی وہی حکم ہے۔ اور معتدّۃ الوفات (شوہر کی وفات کی عد۔ّت گزارنے والی عورت) کا نفقہ کسی پر ابتدا ہی سے واجب نہیں، اس لیے اس کو دن کو بہ ضرورت انتظامِ معاش کے اور تھوڑے سے حصۂ