اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں جو اس پر وعیدآئی ہے کہ اگر اس صورت میںعورت سے کوئی لغزش ہوگئی تو وہ گناہ باپ پر بھی یا جوذی اختیار ہو اس پر بھی لکھا جاتاہے۔بالغ ہونے کے بعد کنواری لڑکیوں کی جلد شادی نہ کرنے کے دنیوی مفاسد : اگر کسی کو اس وعید کا خوف نہ ہو تو دنیا کی آبروکو تو دنیا دار بھی ضروری سمجھتے ہیں، سو اس میں تو اس کابھی اندیشہ ہے ، چناںچہ کہیں حمل گرائے گئے ہیں، کہیں لڑکیاں کسی کے ساتھ بھاگ گئی ہیں، اگرکسی شریف خاندان میں ایسا بھی نہ ہو تب بھی وہ لڑکیاں ان سر پرستوں کو تو دِل ہی دِل میں کوستی ہیں، اور چوںکہ وہ مظلوم1 ہیں، اُن کا کوسنا خالی نہیں جاتا، ان لوگوں کو یہ بھی شرم نہیں آتی کہ خود تو باوجود بوڑھے ہوجانے کے ایک بڑھیا کو کہ وہ اس لڑکی کی ماںہے، ۔َخلوت میںلے جا کر اس کے ساتھ عیش وعشرت کرتے ہیں، اور جس غریب مظلوم کی عیش کا موسم ہے وہ پہرہ داروں کی طرح ماما(نوکرانی) کے ساتھ اُن کے گھر کی چوکسی کرتی ہیں، کیسا بے ربط۔َ خبط (بے جوڑ دیوانگی) ہے۔جہیز کے انتظار میں نکاح میں تاخیر نہ کرنی چاہیے : اور اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ جس انتظار میں یہ ٹال مٹول کی ہے، وہ بھی نصیب نہیں ہوتا، یعنی سامان اور زیور اور فخر کے لیے وہ سرمایہ بھی میسر نہیں ہوتا، اور مجبوری کو جھک مار کر خشک نکاح ہی کرنا پڑتاہے، پھر اُن سے کوئی پوچھے کہ دیر کرنے سے بجز خسارئہ دنیا وآخرت کے کیا حاصل ہوا؟ بلکہ اس دیر میں تو اور بھی خلائق کے نزدیک بدنامی ہے کہ ’’میاں! اتنے دن بھی لگائے، اور پھر خاک نہ ہوسکا۔‘‘ لڑکی کو اگر ایسا ہی دینے کا شوق ہو تو بعد نکاح کے دینے کو کس نے منع کیا ہے؟ اگر دعوتِ عامّہ ہی کا شوق ہو تو دعوت کے ہزار بہانے ہر وقت نکل سکتے ہیں، یہ کیا فرض ہے کہ سارے ارمانوں کی اسی مظلومہ پر مشق کی جائے، یہ بالکل ظلمِ صریح اور عملِ قبیح (۔ُبرا کام) ہے۔موقع کا رشتہ نہ ملنے کا عذر بالکل صحیح نہیں : اور بعضے لوگ دیر میں یہ عذر کرتے ہیں کہ ’’کیا کریں، کہیں سے موقع کا رشتہ ہی نہیں آتا، تو کیا کسی کے ہاتھ پکڑادیں؟‘‘ یہ عذر اگر واقعی ہوتاتو صحیح تھا، یعنی سچ مچ اگر موقع کا رشتہ نہ آتا تو واقعی