اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خود جانتے ہیں، صرف ان میں جو عوام کے متعلق ہیں، ان پر بہ قدرِضرورت لکھا جاتاہے، سو اِ س باب میں یہ اُمور بتلائے گئے تھے: ۱۔ کتبِ دینیہ کا پڑھنا یا دیکھنا یا سننا۔ ۲۔ ۔ُعلمائے دین سے مسئلہ پوچھنا۔ ۳۔ وعظ سننا۔ ۴۔ صحبتِ اہلِ کمال۔ ۵۔ گھر والوں کو خودپڑھانا یا سنانا یا کسی کے ذریعہ سے پڑھوانا، سنوانا۔ ان اُمورِ پنج گانہ میں سے ہر ایک میں بعض لوگ بے احتیاطیاں کرتے ہیں، جو معالجۂ مطلوب میں بدپرہیزی کاحکم رکھتی ہیں، بالترتیب ہر ایک کے متعلق مختصراً تنبیہ ضروری ہے۔اَمرِ اوّل ، یعنی کتبِ دینیہ کا پڑھنا یا دیکھنا سننا اس کے متعلق آج کل بعض بہ کثرت یہ غلطی کرتے ہیں کہ جو کتاب دین کے نام سے دیکھی یا سنی، خواہ اس کا مضمون حق ہو یا باطل ، خواہ اس کا مصنف ہندو ہو یا عیسائی یا دہری ہو یا مسلمان، پھر مسلمان بھی گو صاحبِ بدعت ہی ہو۔ غرض کچھ تفتیش نہیں کرتے، اس کا مطالعہ شروع کردیتے ہیں، اور اسی میں وہ مضامین آگئے جو کسی مسئلے کے متعلق اخبارات میں چھپتے رہتے ہیں، سو اِس میں چند مضرتیں ہیں۔ بعض اوقات بہ وجہ کم علمی کے یہی امتیاز نہیں ہوتا کہ ان میں کون سا مضمون صحیح ہے؟ کون سا غلط ہے؟ کسی غلط کو صحیح سمجھ کر عقیدہ یا عمل میں خرابی کر بیٹھتے ہیں، بعض اوقات پہلے سے معلوم ہوتاہے کہ یہ اَمر غلط ہے، مگر بعض مصنّفین کا طرزِ بیان ایسا تلبیس آمیز یا دل آویز ہوتاہے کہ دیکھنے والا فی الفور اس سے متأثر ہوجاتاہے، اور اس کے مقابلے میں اپنے پہلے اعتقاد کو ضعیف اور بے وقعت خیال کرکے بعض دفعہ تو اس پہلے کو غلط اورپچھلے کو صحیح سمجھ لیتا ہے، اور بعض دفعہ اس کو گو قبول نہیں کرتا، مگر متزلزل ومذبذب ہوکر کبھی دل میں رکھتا ہے، اور پریشان ہوتاہے، اور کبھی دوسروں سے تحقیق کرنا چاہتاہے، مگر چوں کہ اس میں کچھ غموض ہوتاہے جس کے ادراک کے لیے اس کا علم وذہن کافی نہیں ہوتا، اس لیے