اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نہ ہو تو جواب اس کا یہ ہے کہ اس وقت ہمارے پاس کوئی دلیل نہیں ہے کہ یہ متشکل بشکلِ مرد (آدمی کی شکل اختیار کرنے والا) واقع میں جنّیہ انثیٰ (۔ِ۔ّجن عورت) ہے، تو نکاح کا محل (موقع) ہونا ہی مشکوک ہے اور پہلے سے نکاح منعدم (غیر موجود) ہے، فَلَا یَنْعَقِدُ بِالشَّکِّ، (پس شک کی وجہ سے نکاح منعقد ہی نہیں ہوگا) اور ایک بار جب حدوث ہو چکا تو ۔ّتبدل بہ شکل (شکل تبدیل کرنے) سے تیقنِ انعقاد (منعقد ہونے کے یقین) کے بعد زوال (زائل ہونا) مشکوک ہوگیا، فَلَا یَزُوْلُ بِالشَّکِّ (پس شک سے زائل نہیں ہوتا)۔جنسِ مخالف سے نکاح کے مسئلہ میں احتیاط کی راہ اور ایک شبہ کا ازالہ : اوراحقر کا وجدان ان احکامِ مذکورہ کے منشا کے باب میں یہ ہے کہ یہ کہاجائے کہ ان تمام احکام میں دلائل متعارض (ایک دوسرے سے ٹکرانے والے) ہیں،کَمَا ظَہَرَ مِنْ تَقْرِیْرِنَا فِيْ کُلِّ مَسْئَلَۃٍ (جیساکہ ہر مسئلہ میں ہماری تقریر سے ظاہر ہے)۔ پس ہر مسئلہ میں احتیاط پر عمل کرنا چاہیے، چناںچہ غسل کے باب میں احتیاط وجوب میں ہے، اور نکاح کے باب میں احتیاط عدمِ جواز (جائز نہ ہونے)میں ہے، وَلَعَلَّ ہٰذَا أَقْرَبُ وَأَصْوَبُ إنْ شَائَ اللّٰہُ تَعَالٰی۔ اور اس قولِ جمہور یعنی مانعیتِ اختلاف الجنس عن التناکح (نکاح میں اختلافِ جنس کے مانع ہونے) پر جنت میں حوروں سے نکاح ہونے پر شبہ نہ کیا جائے کہ وہ بھی جنس میں متخالف (انسانوں سے مختلف) ہیں تو ان سے نکاح اور استمتاع (ہم بستری ہونا) کیسے حلال ہوگا، جس کی خبر قرآنِ مجید میں فرمائی گئی ہے: {وَزَوَّجْنٰہُمْ بِحُورٍ عِینٍO}1 اور ہم اُن کا گوری گوری بڑی بڑی آنکھوں والیوں (یعنی حوروں) سے بیاہ کردیں گے۔دنیا اور آخرت کے احکام متماثل نہیں : جواب شبہ کا ظاہر ہے کہ دنیا وآخرت کے احکام کا متماثل (یکساں) ہونا ضروری نہیں، یہاں مردوں کے لیے حریر ناجائز ہے اور جنت میں جائز ہوگا۔ اور راز اس میں یہ ہے کہ احکامِ دُنیویہ کی جو علّت (بنیاد)ہے وہ وہاں مرتفع (ختم) ہوجائے گی، چناںچہ حریر و حلّیہ (ریشم وزیور) کی نہی کی علّت تفاخر (فخر کرنا) ہے، سو جنت میں اس رذیلہ کا مادّہ ہی منقطع (ختم) ہوجائے گا، اسی طرح ممکن ہے کہ یہاں اختلاف کا مانع عن النکاح ہونا معلّل (نتیجہ) ہو علّت عدمِ توافق وعدمِ تناسب (مزاج اور مناسبت میں یکساں نہ ہونے) سے جس کے سبب مصالحِ زوجیت