اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ملاحظہ فرمالیا جاوے۔ اب بعض وہ معاملات اس تیسری حالت کے متعلق مختصراً لکھتاہوں جو اُس میں نہیں لکھے گئے۔میّت اگر وصیت نہ کرے تو اس کی نمازو روزے کا فدیہ ترکۂ مشترکہ سے نہ دیں : پس ان میں سے ایک کوتاہی یہ ہے کہ بعضے تقویٰ کے جوش میں آکر ترکۂ مشترکہ میں بلا وصیتِ میّت نماز روزے کا فدیہ دلواتے ہیں، سو اس میں حکم یہ ہے کہ اگر وہ وصیت کرے تو ثلث میں سے دینا حقِ ورثا پر ۔ّمقدم ہے، اور اگر وہ وصیت نہ کرے، جس کو دینا ہو خاص اپنے حصۂ ترکہ یا اپنے پہلے مال سے دے۔حیلۂ اِسقاط مروّجہ کی تردید : ایک کوتاہی یہ ہے کہ بعض لوگوں نے بجائے فدیہ کے ایک حیلہ اِختراع کیا ہے کہ ایک قرآنِ مجید لاتے ہیں اور تمام عمر کی نماز وروزہ، بلکہ کہیں کہیں کے معاصی کا حساب لگاکر اس قرآن کی اتنی بڑی قیمت تجویز کرکے کسی مسکین کو دے دیتے ہیں اور اس کا نام ’’اِسقاط‘‘ رکھا ہے، چوںکہ وہ رسم کسی قاعدئہ فقہیَّہ پر منطبق نہیں، اس لیے محض باطل ہے۔مردہ دفن کرکے اذان دینے کا ثبوت نہیں : ایک کوتاہی یہ ہے کہ بعض لوگ ۔ُمردہ دفن کرکے قبر پر اذان کہتے ہیں، چوںکہ شریعت میں کہیں وارد نہیں اس لیے واجب الترک ہے۔اگر کہیں کوئی نمازِ جنازہ جاننے والا نہ ہوتو کیا کرے؟ : ایک کوتاہی یہ ہے کہ بعض دیہات میں جہاں کوئی نماز پڑھنے والا میسر نہیں، میّت کو بدونِ نمازِ جنازہ کے دفن کردیتے ہیں۔ میں نے ایک خطبے میں جب کہ بہت دیہاتی جمع تھے اس کی تدبیر بتلادی تھی کہ اگر ایک آدمی بھی وضو کرکے، جنازہ سامنے رکھ کر، کھڑا ہوکر صرف چار بار ’’اللہ اکبر‘‘ کہہ دے تو نمازِ فرض جنازہ کی ادا ہوجائے گی، کیوں کہ رکن اس نماز کا یہی چار تکبیریں ہیں، باقی دُعائیں وغیرہ سنت ہیں۔ سو جہاں ایسا