اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وعظ سننے کے آداب : جب کوئی واعظِ جدید آوے ، اپنے شہر یا قریب کے کسی معتبر عالم سے اس واعظ کی حالت پوچھ لے،اگر وہ اطمینان دلادے تو وعظ سنے۔ ورنہ نہ سنے، کیوں کہ بعض واعظ جاہل ہوتے ہیں، اور بعض بد مذہب، اور ان میں بعض اپنے مدعا کو ذہن میں جمادینے میں ملکہ رکھتے ہیں، اور بعض ایسے چالاک ہوتے ہیں کہ اوّل اوّل مخاطبین کے موافق کہتے ہیں، پھر بعد مناسبت وموانست اپنے مسلک کی دعوت شروع کرتے ہیں، بہ قول مولانا ؒ : زِآنکہ صیاد اَورَد بانگ صفیر تاکہ گیرد مرغ را آن مرغ گیر شکاری سیٹی کی آواز نکالتاہے، اس لیے کہ وہ پرندے کو پکڑے۔ پس محتاط کو یہ طریقہ رکھنا چاہیے: دُشمن ارچہ دوستانہ گویدت دام دان گرچہ زدانہ گویدت دشمن اگرچہ آپ کو دوست خطاب کرکے پکارے، تو اس کو فریب سمجھو، اگرچہ وہ کہے کہ یہ موتی ہے۔ اور یہ شیوہ اختیار نہ کریں : لختے برد از دل گزرد ہر کہ بہ پیشم من قاش فروش دل دیوانہ خویشم جو میرے سامنے سے گزرتاہے، وہ میرے جگر کاایک ٹکڑا لے جاتاہے، میں اپنے دلِ دیوانہ کی پھانک بیچنے والا ہوں۔ اور اگر باوجود احتیاط کے کوئی بات مشتبہ کان میںپڑجائے، ۔ُعلمائے محققین سے اس کی تحقیق کرلیں۔اَمرِ چہارم یعنی اہلِ کمال کی صحبت اس میں جو دھوکاہوتاہے وہ بہت عام ہے، یعنی جو علامتیں اہلِ کمال کی شناخت کی ہیں، اُن کی رعایت نہیں کی جاتی، جن کو احقر نے مضمونِ سابق میں ’’قصد السبیل‘‘ سے نقل کیا ہے، اُن کا انسداد اِن علامات کی رعایت ہے، بہ قول مولانا رومی ؒ : اے بسا ابلیس آدم روئے ہست پس بہر دوستی نباید داد دست خبردار! بہت شیطان انسان کی شکل میں ہیں، پس ہر ہاتھ کو ہاتھ سے نہ ملانا چاہیے۔