اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
اور نہ کھول دے اس کو بالکل، پھر تو بیٹھ رہے الزام کھایا ہارا ہوا۔ یعنی ایسی کشادہ دستی نہ دکھلا کہ پھر بھیک مانگنی پڑے۔کمانے کے قابل شخص کو سوال کرناجائز نہیں : بلکہ بعض اوقات باوجود اپنی گنجایش وتحمل کے بھی بعض سائل کو دینا بجائے ثواب یا جائز کے گناہ اور ناجائز ہوتاہے۔ ۔ُفقہا نے تصریح فرمائی ہے کہ اگر ایک سائل قوی مُکتسِب ہو، یعنی ہاتھ پاؤں سے درست ہو اور معاش کی قدرت رکھتا ہو تو ایسے سائل کو سوال کرنا بھی حرام ہے، اور سوال پر اس کو دینا بھی بایں وجہ کہ اعانت علی المعصیت ہے، ناجائز ہے، اور جب ناجائز ہوا تو ایسے دینے سے وہی مثل ہوگئی ’’نیکی برباد گناہ لازم۔‘‘ اور اکثر تو بلاٹالنے کے لیے اس طرح دیتے ہیں کہ ثواب کی بھی نیت نہیں ہوتی، تو اس صورت میں ثواب نہ ملنا اور زیادہ ظاہر ہے۔ اور ان لوگوں نے ایک غلطی یہ کی کہ یہ تو سمجھ لیا کہ ہم پر سے بلا ٹل گئی لیکن یہ نہ سمجھا کہ ہمارے دینے سے سائل یہ سمجھے گا کہ لپٹنے سے اور سر ہونے سے ہی ملا کرتا ہے، تو یہ سمجھ کر اور بھائی مسلمانوں کو پریشان کرے گا تو اپنی بلا تو ٹالی مگر وہ بلا اوروں کے سرڈالی۔البتہ اگر ایسے قوی مُکتسِب کو بلا سوال دے دے تو کچھ مضایقہ نہیں یا باوجود قوی مُکتسِب ہونے کے بعض صورتوں کا استثنا بھی آیا ہے، ان مواقعِ استثنا میں سوال پر دے دے تو بھی جائز ہے، کیوںکہ ان مواقع میں سوال بھی جائز ہے، اور وہ مواقع یہ ہیں: لَاتَحِلُّ الصَّدَقَۃُ لِغَنِيٍّ وَلَا لِذِيْ مِرَّۃٍ سَوِيٍّ إِلَّا لِذِيْ فَقْرٍ مُدْقِعٍ أَوْ غُرْمٍ مُفْظِعٍ أَوْ لِذِيْ دَمٍ مُوْجِعٍ۔ الحدیث۔ صدقہ نہ غنی کے لیے حلال ہے اور نہ قوی و تن درست کے لیے، مگر (تین شخصوں کے لیے) ایسے فقیر کے لیے جس کو فقر نے مٹی کے ساتھ ملا دیا ہو، یا بھاری قرض دار کے لیے یا ایسے شخص کے لیے جس پر دیت واجب ہو اور اس کو ادا کرنے کی طاقت نہ ہو۔ حاصل ان مواقع کا یہ ہے کہ اس شخص پر بہ وجہ قرض کے یا کسی ۔ّمقدمے کے یا ایسے ہی کسی سبب کے مالی بار اتنا پڑا کہ اگر یہ کمانا شروع کرے تب بھی اتنا ذخیرہ جمع نہ ہوسکے کہ روز مرہ کے حوائج پورے ہوکر اس بارسے سبک دوشی حاصل