اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
یہ شخص معذور تھا، لیکن خود اسی میں کلام ہے کہ جو رشتے آتے ہیں، آیا وہ سب ہی بے موقع ہیں ؟ بات یہ ہے کہ بے موقع کا مفہوم خود انھوں نے اپنے ذہن میں تصنیف کررکھا ہے، جس کے اجزاء یہ ہیں:لائق داماد کی ذہنی تراشیدہ صفات : ۱۔ حسب نسب حضراتِ حسنین ؓ جیسا ہو۔ ۲۔ اور اخلاق میں جنید ؒ جیسا ہو۔ ۳۔ اور علم میں اگروہ دینی ہے تو ابوحنیفہ ؒ کے برابر ہو، اگر دنیوی ہے تو بوعلی سینا کا مثل ہو۔ ۴۔ حسن میں یوسف ؑ کا ثانی ہو۔ ۵۔ اور ثروت وریاست میں قارون وفرعون کے ہم ۔ّپلہ ہو۔ بس اس کا لقب کہیں لائق داماد ہوگا، ان صفات کے لحاظ کا مضایقہ نہیں، بلکہ من جملہ حقوقِ اولاد کے ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی دو اَمر اور بھی لحاظ کے قابل ہیں۔غلو ہر اَمر میں مذموم ہے : ایک یہ کہ ہر اَمر میں استدلال مدِ۔ّ نظر رکھنا چاہیے، ۔ُغلو ہر اَمر میں مذموم ہے، دوسرے یہ کہ ایک شخص میں تمام صفات کا مجتمع ہونا بھی شاذ ونادر ہے۔ پس اگر صفاتِ مذکورہ بہ قدرضرورت کسی میں مجتمع ہوں، مگر ان میںجو اہم ہیں، وہ موجود ہیں، اور وہ تین اَمرہیں۔نکاح کرتے وقت لڑکے میں تین اَمرکا دیکھنا ضروری ہے : ایک قوتِ اکتساب (کمانے کی قوت)، دوسرے کفاء ت(برابری) میں زیادہ تفاوت نہیں ، تیسرے دِین داری، ان دونوں صورتوں میں زیادہ کاوش (کھوج) چھوڑدے، ورنہ وہی بات پیش آئے گی جس کا ذکر حدیث1 میں ہے کہ جب ۔ُخلق و دین میں کفاء ت ہو تو نکاح کردیا کرو، ورنہ زمین میں فسادِ کبیر ہوگا، یہ تو تحقیقی جواب ہے اُن لوگوں کی غلط فہمی کا۔